مرکز کے غیر آئینی فیصلوں نے جموں و کشمیر کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے: نیشنل کانفرنس

ایک سال کے دوہرے لاک ڈاﺅن سے جموں و کشمیر کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور ایک سروے کے مطابق کشمیر میں 5 لاکھ افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ کشمیر آبزرور
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ کشمیر آبزرور
user

یو این آئی

نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی انتشار، انتظامی خلفشار اور اقتصادی بدحالی نے جموں و کشمیر کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور یہ سب کچھ مرکزی حکومت کے غلط اور غیر آئینی اقدامات کا نتیجہ ہے جبکہ یہاں کی سیکورٹی صورتحال کو بد سے بدتر بنایا گیا ہے۔

ان باتوں کا اظہار موصوف نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر جمعرات کو نوجوانوں کے وفد کے علاوہ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں اور پارٹی عہدیداران و کارکنان کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔


انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے کیونکہ انتظامیہ اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہے۔ خصوصی بھرتی عمل تو دور کی بات گذشتہ برسوں سے یہاں معمول کی بھرتیاں بھی نہیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے جاری غیر یقینی اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوہرے لاک ڈاﺅن سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور ایک سروے کے مطابق کشمیر میں 5 لاکھ افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور حکومتی سطح پر بھی اس کا تدارک کرنے کے لئے کچھ نہیں ہورہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران یہاں معمول کی بھرتیاں بھی عمل میں نہیں آرہی ہیں جبکہ خصوصی بھرتیوں کے مسلسل اعلانات محض زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہو رہے ہیں۔ گذشتہ سال 5 اگست 2019 کے بعد بھی یہاں ایک لاکھ نوکریاں فراہم کرنے کے اعلانات کئے گئے لیکن ابھی تک اس اعلان پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا جبکہ بڑے پیمانے پر غیر ریاستیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کی جا رہی ہے جس کا مقصد یہاں کے نوجوانوں سے مقامی روزگار کے وسائل بھی چھیننا ہے۔

ناصر اسلم وانی نے کہا کہ مسلسل بے چینی اور غیر یقینیت نے سے یہاں کا ہر ایک شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ سیاحتی شعبہ ہو، دستکاری شعبہ ہو یا پھر ٹرانسپورٹ سیکٹر، 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد وہ تمام شعبے فلوج ہوکر رہ گئے ہیں جو یہاں روزگار کے کلیدی ذرائع تھے۔


انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں کے باغبانی شعبہ کو نقصان پہنچانے کے لئے شاہراہ پر مختلف بہانوں کے ذریعے ٹرکوں کو چلنے سے روکا جاتا ہے اور نتیجتاً میوہ منڈیوں کو پہنچنے سے پہلے ہی خراب ہوجاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔