تلنگانہ کے دو طلبہ کو بایو ڈیگریڈیبل گملے بنانے پر قومی انعام

سریجا نے کہا کہ جب اس نے اپنی نئی کوشش کے بارے میں کمپنی کو بتایا تو کمپی کو ان کا یہ کام کافی پسند آیا اور یہ کمپنی اب ایسی مشین تیار کر رہی ہے جس سے بائیوڈیگریڈیل گملوں کو تیار کیا جاسکے۔

تصویر بشکریہ نیوز میٹر
تصویر بشکریہ نیوز میٹر
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ کے دو طلبہ کو بایو ڈیگریڈیبل گملے بنانے پر قومی انعام حاصل ہوا ہے۔ یہ کارنامہ انجام دینے والے طلبہ گولامبا گدوال ضلع کے چنتالا کنٹہ میں واقع ضلع پریشد ہائی اسکول میں نویں جماعت کی طالبہ اے سریجا اور آٹھویں جماعت کے طالب علم ہری کرشنا ہیں۔

ان دونوں نے مونگ پھلی کے خول سے یہ بایو ڈیگریڈیبل (ایسی چیزیں جو قدرتی اشیا سے بنی ہو اور تحلیل ہو جاتی ہیں) گملے تیار کیے ہیں۔ اس انعام پر مسرور سریجا نے کہا کہ اس انعام سے ان کو پلاسٹک کے استعمال میں کمی کے لئے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ پلاسٹک ماحول کے لئے خطرہ ہے۔ یہ گملے آلودگی میں کمی کے لئے مددگار ثابت ہوں گے۔


اس طرح کے انوکھے گملے بنانے کی سوچ 19 مارچ 2020 میں سریجا کے ذہن میں آئی جب وہ اپنے اسکول کے احاطہ میں پودا لگانے کے لئے کھودائی کر رہی تھی۔ اس نے دیکھا کہ چند سال پہلے لگائے گئے پودے کا پالی تھین کا بیگ زمین میں ویسا ہی ہے۔ اس کو پتا چلا کہ اس پودے کو پالی تھین کے بیگ کے ساتھ ہی لگایا گیا تھا۔ یہ پالی تھین کی تھیلیاں ماحولیات کے لئے خطرناک ہوتی ہیں اور ان کو آسانی کے ساتھ تلف نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے مٹی اور پانی آلودہ ہوتے ہیں۔ اس کو کھانے سے جانور بیمار پڑجاتے ہیں۔

اسی سوچ نے اس طالبہ کو غور کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس طالبہ کی اس انوکھی پہل پرحیدرآباد میں واقع ہندوستان کے سب سے بڑے پروٹوٹائپنگ سنٹر نے اس کو مدعو کیا تاکہ وہ اپنی نئی پہل سے ان کوواقف کروائے۔ سریجا نے کہا کہ جب اس نے اپنی نئی کوشش کے بارے میں کمپنی کو بتایا تو کمپی کو ان کا یہ کام کافی پسند آیا اور اب یہ کمپنی ایسی مشین کی تیاری کا کام کر رہی ہے جس سے ایسے بائیوڈیگریڈیل گملوں کی بڑے پیمانہ پر تیاری کا کام کیا جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */