مسجدوں میں نہ جائیں، گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ باجماعت نماز ادا کریں: شریعہ کونسل

شریعہ کونسل (جماعت اسلامی ہند) کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں لوگ گھروں پر ہی نماز پڑھیں اور مسجدوں میں امام، مؤذن اور منتظمین وغیرہ انتہائی احتیاط کے ساتھ باجماعت نماز کا اہتمام کریں۔

سوشل میڈیا، فائل تصویر
سوشل میڈیا، فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کے پھیلتے اثرات کے درمیان مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ یہ سوچ کر پریشان ہے کہ وہ نمازیں مسجدوں میں ادا کریں یا پھر گھروں میں نماز کا اہتمام کریں۔ کئی علماء و مفتیان نے انفرادی طور پر لوگوں سے گزارش ضرور کی تھی کہ کووڈ-19 وبا کو دیکھتے ہوئے بہتر یہی ہے کہ لوگ مسجدوں میں جماعت سے نماز نہ پڑھیں تاکہ بھیڑ جمع نہ ہو۔ اب شریعہ کونسل (جماعت اسلامی ہند) نے باضابطہ ایک بیان جاری کر لوگوں سے واضح کر دیا ہے کہ جن حصوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان ہو چکا ہے وہاں لوگ اپنے گھروں پر ہی اہل خانہ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھیں اور مسجدوں میں امام، مؤذن اور منتظمین وغیرہ انتہائی احتیاط کے ساتھ باجماعت نماز کا اہتمام کریں۔

قابل ذکر ہے کہ چین، اٹلی اور کوویت جیسے کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ممالک میں سبھی مذہبی عبادت گاہوں میں لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور ہندوستان میں بھی کئی مساجد میں پہلے ہی یہ اعلان کیا جا چکا تھا کہ بخار یا کھانسی میں مبتلا لوگ مسجد میں نماز پڑھیں سے گریز کریں تاکہ دوسرے نمازیوں کو تکلیف نہ ہو۔ اب جب کہ شریعہ کونسل، جماعت اسلامی ہند نے باضابطہ بیان جاری کر لاک ڈاؤن والے علاقوں میں عام نمازیوں کو مسجد سے منع کر دیا ہے تو دہلی کے شاہین باغ کی کئی مساجد سے بھی بوقت مغرب یہ اعلان کیا گیا کہ لوگ اپنے گھروں میں نماز کا اہتمام کریں۔ مسجدوں میں اذانیں ہوں گی لیکن عام نمازی گھر پر ہی عبادت کریں گے۔


شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے اپنے جاری کردہ بیان میں چھ نکات پیش کیے ہیں اور ان پر لوگوں سے عمل کرنے کی گزارش کی ہے۔ شریعہ کونسل نے لکھا ہے کہ:

کوونا وائرس نے ملک میں وبائی صورت اختیار کر لی ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ چنانچہ متعدد ریاستوں نے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔ طبی ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ مرض ایک دوسرے سے قریب رہنے، ان سے ہاتھ ملانے اور کسی چیز کو چھونے، پھر اس چیز کو دوسرے شخص کے چھونے سے پھیلتا ہے۔ جہاں لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوں وہاں اس مرض کے پھیلنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس پس منظر میں سوال کیا جا رہا ہے کہ مسجدوں میں باجماعت نماز کے سلسلے میں کیا موقف اختیار کیا جائے؟ شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے اس مسئلہ پر غور کیا اور اسلام میں عبادات کی اہمیت اور انسانی جان کی حفاظت کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات کو ملحوظ رکھتے ہوئے درج ذیل فیصلے کیے۔ شریعہ کونسل ملک کے جن حصوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے، وہاں کے مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ ان کو رو بہ عمل لائیں۔


مسجدوں میں جراثیم کش ادویہ استعمال کی جائیں اور حفظان صحت کی وہ تمام تدابیر اختیار کی جائیں جن کی طبی ماہرین نے سفارش کی ہے۔

  1. مسجدوں میں پنج وقتہ اذان دی جائے، اس لیے کہ یہ اسلام کا شعار ہے۔
  2. مسجدوں میں امام، مؤذن، خادم اور منتظمین تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ باجماعت نماز ادا کریں۔ محلہ کے باقی تمام لوگ اپنے گھروں میں افراد خانہ (بشمول خواتین) کے ساتھ باجماعت نماز ادا کریں۔
  3. اسی طرح جمعہ کی نماز بھی ادا کی جائے، مختصر ترین وقت میں خطبہ و نماز ہو۔ بقیہ لوگ اپنے گھروں میں ظہر کی نماز ادا کریں۔
  4. انفرادی طور پر کثرت سے اذکار و اوراد پڑھے جائیں، توبہ و استغفار کیا جائے، اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ جلد از جلد اس مہلک بیماری کا زور توڑ دے اور اس سے نجات دے۔
  5. جو غریب لوگ روزگار سے محروم اور معاشی پریشانیوں سے دو چار ہوں ان کی امداد کے لیے صدقہ و خیرات کا اہتمام کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔