اجودھیا تنازعہ: مسجد میں نماز پڑھنا لازمی ہے یا نہیں، عدالت کا فیصلہ 28 ستمبر کو

سپریم کورٹ نے گزشتہ 20 جولائی کو اجودھیا معاملہ آئینی بنچ کو بھیجا جائے یا نہ بھیجا جائے، اس سلسلے میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ جمعہ کو یہ فیصلہ سنایا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جاری اجودھیا تنازعہ سے متعلق ایک پہلو کو آئینی بنچ کے سپر دکرنے یانہ کرنے کےمعاملہ میں 28 ستمبرکو فیصلہ آسکتاہے۔ عدالت عظمی اس پر فیصلہ سناسکتی ہے کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی جزوہے یانہیں۔

اجودھیا میں رام مندر۔بابری مسجد کا تنازعہ عدالت میں زیرالتواہے۔ اجودھیا کی زمین کس کی ہے ،اس پر ابھی سماعت کی جانی ہے۔ حالانکہ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی بنچ نے اس معاملہ کو آئینی بنچ کو بھیجنے یانہ بھیجنے سے متعلق سماعت کی تھی اور گزشتہ 20جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔

یہ مسئلہ 1994کےاسمعیل فاروقی بنام حکومت ہندکے معاملہ میں عدالت کے اس فیصلہ سے متعلق ہے جس میں عدالت نے کہاتھا کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی جزونہیں ہے ۔ایسے میں اس فیصلہ کے آئینی بنچ کے ذریعہ دوبارہ غور کئے جانے کی ضرورت ظاہر کی گئی ہے ۔

عدالت نے کہاہے کہ وہ اس پہلو پر فیصلہ کریگی کہ 1994کے آئینی بنچ کے فیصلہ کو دوبارہ جائزے کے لئے آئینی بنچ کو بھیجا جائے یانہیں ۔اسی مسئلہ پر فیصلہ محفوظ رکھاگیاتھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔