’نہ كھا ؤں گا اور نہ کھانے دوں گا‘، محض ووٹ بٹورنے کا نعرہ تھا: کانگریس

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ حلف نامہ حکومت کے لئے ’بدعنوانی کی سونامی‘ بن گیا ہے اور اس سے ’نہ كھا ؤں گا اور نہ کھانے دوں گا‘ محض ووٹ بٹورنے کا ایک نعرہ ثابت ہو گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ڈپٹی آئی جی کے سپریم کورٹ میں دائر حلف نامہ میں قومی سلامتی کے مشیر اور ایک مرکزی وزیر کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات سے صاف ہو گیا ہے کہ حکومت بدعنوانی میں گلے تک ڈوبی ہوئی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس پر ملک کو جواب دینا چاہئے۔

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے منگل کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ حلف نامہ حکومت کے لئے ’بدعنوانی کی سونامی‘ بن گیا ہے اور اس سے ’نہ كھا ؤں گا اور نہ کھانے دوں گا‘ محض ووٹ بٹورنے کا ایک نعرہ ثابت ہو گیا ہے۔ یہ حلف نامہ حکومت کی بدعنوانی کی پول کھول رہا ہے اور اس کی حساسیت ریلیوں میں مودی کے چہرے پر ابھی سے جھلنے لگی ہے۔

اپنے حلف نامے میں منیش کمار سنہا نے کل الزام لگایا تھا کہ سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے خلاف چھاپے کی کارروائی کو روکنے کے لئے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے دباؤ ڈالا تھا اور ایک مرکزی وزیر نے معین قریشی کیس میں کچھ بدعنوان حکام سے چند کروڑ روپے لئے تھے۔ حلف نامے سے صاف ہو گیا ہے کہ مودی حکومت میں بڑے پیمانے پر رشوت کا لین دین ہو رہا ہے۔

ترجمان نے سوال کیا کہ ڈوبھال کس حیثیت سے اس معاملے میں مداخلت کر رہے تھے اور معاملے کو رفع دفع کرنے کے لئے کون دباؤ بنا رہا تھا؟ یہ بھی سامنے آنا چاہئے کہ ڈوبھال سرکاری معلومات کا تبادلہ غیر قانونی طریقے سے کس حیثیت سے کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ استھانہ کے خلاف درج ایف آئی آر کی کسی کو اطلاع نہیں دی گئی تھی ، تو استھانہ کو اس کی اطلاع کیوں دی گئی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */