مظفر پور شیلٹر ہوم: نتیش حکومت نے جانچ میں کی لاپروائی تو عدالت نے لگائی پھٹکار

مظفر پور معاملہ کی جانچ میں سست روی کے بعد عدالت نے نتیش حکومت کو پھٹکار لگائی ہے اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی کہا ہے کہ نتیش کمار اس معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ میں نتیش حکومت کو زبردست پھٹکار لگائی ہے۔ نابالغ بچیوں کی عصمت دری سے متعلق جانچ میں لاپروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ بہار حکومت کی ناکامی ہے کہ اس نے اتنے سنگین معاملے کی تعزیرات ہند کی دفعہ 377 اور پوسکو ایکٹ کی دفعات جوڑنے میں 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لے لیا۔ عدالت عظمیٰ نے اس عمل کو غیر انسانی اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔

عدالت نے نتیش حکومت پر پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے 17 شیلٹر ہوم میں جنسی استحصال کا واقعہ پیش آیا لیکن ریاستی حکومت نے اس معاملے میں ٹھیک سے ایف آئی آر تک درج کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی۔ عدالت نے سوال کیا کہ ہر معاملے کی جانچ کیوں نہیں کی گئی؟ عدالت نے حکومت بہار سے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ کیا یہ بچے ہندوستان کے شہری نہیں ہیں؟۔

مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ کی جانچ میں لاپروائی برتنے سے ناراض جج نے کہا کہ ’’ہمیں کہا گیا تھا کہ معاملے کی جانچ سنجیدگی سے کی جائے گی، کیا یہی بہار حکومت کی سنجیدگی ہے؟ جو فائل حکومت نے پیش کی ہے وہ بے حد شرمناک اور مایوس کن ہے۔ صرف پوسکو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے لیکن تعزیرات ہند کی دفعات کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر بہار حکومت کے مایوس کن رویہ پر پھٹکار لگاتے ہوئے بچوں کے لیے افسوس ظاہر کیا۔

مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ میں نتیش حکومت کے ذریعہ جانچ میں برتی گئی لاپروائی اور سپریم کورٹ کی پھٹکار سے متعلق بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے میں دو مہینے لگے تھے اور اس کے بعد بھی ایف آئی آر میں اہم ملزم کا نام نہیں جوڑا گیا ۔ اس کیس میں جو بھی نام سامنے آ رہے ہیں سب نتیش کمار کے قریبی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نتیش کمار اس معاملے کو رفع دفع کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2018, 3:09 PM