مظفر نگر: بی جے پی رکن اسمبلی کے خلاف پوسٹر لے کر مظاہرہ کر رہے مقامی عوام

گاؤں والوں کے ذریعہ اپنی مخالفت پر بی جے پی رکن اسمبلی پرمود اوٹوال نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے رکن اسمبلی فنڈ سے گاؤں میں ایک بارات گھر اور شمشان گھاٹ کی سجاوٹ کا کام کرایا ہے۔

پرمود اوٹوال تصویر ٹوئٹر@UtwalPramod
پرمود اوٹوال تصویر ٹوئٹر@UtwalPramod
user

تنویر

اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے لیے تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد بی جے پی کے لیے پریشانیاں کچھ زیادہ ہی بڑھی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ ایک طرف وزراء اور اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، تو دوسری طرف عوام بھی بی جے پی کے تئیں اپنی ناراضگی کا مظاہرہ لگاتار کر رہے ہیں۔ کئی مقامات پر لوگوں نے بی جے پی اراکین اسمبلی کے بائیکاٹ اور بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان مقامات میں سے ایک مظفر نگر بھی ہے جہاں بی جے پی رکن اسمبلی پرمود اوٹوال کے خلاف لوگوں کا غصہ عروج پر ہے۔

12 دسمبر کی صبح پرمود اوٹوال کے خلاف زوردار مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف گاؤں میں بی جے پی کے خلاف پوسٹر چسپاں کر دیئے بلکہ رکن اسمبلی کو 2022 میں ووٹ نہ دینے کی بات بھی کہی ہے۔ مقامی لوگوں نے گاؤں کی سبھی دیواروں پر ’بی جے پی میں کوئی کھوٹ نہیں، پرمود اوٹوال کو ووٹ نہیں‘ جیسے پوسٹر بھی چسپاں کر دیئے ہیں۔


واضح رہ کہ معاملہ مظفر نگر کی پرکاجی اسمبلی حلقہ واقع گاؤں بدھائی خرد کا ہے جہاں آج صبح سینکڑوں لوگوں نے بی جے پی رکن اسمبلی پرمود اوٹوال کے خلاف زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے گاؤں کی گلی اور دیواروں پر بی جے پی رکن اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے پوسٹر چسپاں کر دیئے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ موجودہ رکن اسمبلی پرمود اوٹوال انتخاب سے پہلے ووٹ مانگنے آیا کرتے تھے لیکن انتخاب جیتنے کے بعد کبھی بھی اس علاقہ میں انھوں نے آ کر نہیں دیکھا کہ کوئی یہاں جی رہا ہے یا مر رہا ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے گزشتہ 5 سال میں بدھائی خرد میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرایا جس سے عوام میں بہت ناراضگی ہے۔

گاؤں والوں کے ذریعہ اپنی مخالفت پر بی جے پی رکن اسمبلی پرمود اوٹوال نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے رکن اسمبلی فنڈ سے گاؤں میں ایک بارات گھر اور شمشان گھاٹ کی سجاوٹ کا کام کرایا ہے جس میں تقریباً 28 لاکھ روپے خرچ ہوئے اور بارات گھر کے لیے میں نے 25 لاکھ روپے دیئے ہیں۔ ایک سڑک کے لیے ٹنڈر ہو چکا ہے لیکن مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے سبب کام رک گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔