راجستھان: کانگریس کے مسلم امیدوار، کون جیتا کون ہارا

بی جے پی کے اس دعوے کی آج ہوا نکل چکی ہے کہ ’ہمیں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں، ہم ان کے بغیر بھی جیت جائیں گے۔‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور بی جے پی کا غرور خاک میں مل گیا۔ رام مندر، گئو رکشا، پاکستان اور نہ جانے کتنے مدوں پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی بی جے پی کو عوام نے اچھا سبق سکھایا ہے۔ بی جے پی کے اس دعوے کی بھی آج ہوا نکل چکی ہے کہ ہمیں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں، ہم ان کے بغیر بھی جیت جائیں گے۔ سیکولر جمہوری ملک میں کسی ایک مذہب کو درکنار کر کے کوئی زیادہ دنوں تک برسر اقتدار نہیں رہ سکتا یہ سبق اب بی جے پی کے سنجھ میں آجانا چاہیے۔

بی جے پی چونکہ یہ اعلان کرتی ہے کہ ہمیں مسلمانوں کے ووٹ نہیں چاہیے بھلا وہ مسلمانوں کو ٹکٹ کیوں کر دے گی۔ آر ایس ایس نظریات کی حامی بی جے پی نے راجستھان میں بھی ایسا ہی کیا، حالانکہ ایک مسلم امید وار یونس خان کو ٹونک اسمبلی حلقہ سے کھڑا کیا، لیکن سچن پائلٹ کے سامنے اس کا جو انجام ہونا تھا وہی ہوا، یعنی یونس خان کو بری طرح ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ یونس خان نے پچھلے 2013 کے اسمبلی انخابات میں ڈیڈوانا سے جیت درج کی تھی۔ بی جے پی سے دوسرے جیت درج کرنے والے امیدوار ناگور سے حبیب الرحمن تھے جو اس مرتبہ بغاوت کر کے کانگریس میں شامل ہو گئے۔ ویسے بی جے پی نے پچھلے الیشن میں کل 4 امیدواروں کو راجستھان میں امیدوار بنایا تھا اس میں سے دو امیدوار ہار گئے تھے۔

بات کرتے ہیں کانگریس کی تو کانگریس نے اس مرتبہ راجستھان میں کل 15 امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا۔ رام گڑھ سے صفیہ خان کو امیدوار بنایا گیا، لیکن وہاں کے بی ایس پی امیدوار کی موت کی وجہ سے الیکشن منسوخ ہو گیا۔ اس طرح راجستھان میں کانگریس کے ٹکٹ پر کل 14 امیدواروں نے انتخاب لڑا۔

چورو

- چورو سے کانگریس امیدوار رفیق خان اور بی جے پی امیدوار راجندر راٹھور میں کانٹے کی ٹکر ہے۔ دونوں کو71- 71 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ ان کا کھیل بگاڑنے والے دو آزاد امیدوار سلیم گوجر اور یونس خان بالترتیب تقریباً 1100 اور 1000 ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ یہاں بی ایس پی سے اصغر خان میدان میں ہیں اور ان کو بھی 800 سے زیادہ ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔

- فتح پور

- فتح پور سے حاکم علی کانگریس امیدوار ہیں۔ وہ 70 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں لیکن اپنے نزدیکی امیدوار بی جے پی کی سنیتا کماری سے تقریباً 6 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ یہاں سے کمیونسٹ پارٹی کے عابد حسین تقریباً 4 ہزار ووٹ حاصل کر کے تیسرے مقام پر ہیں جبکہ زرینہ بانو بی ایس پی کی امیدوار ہیں جو تقریباً 1300 ووٹ حاصل کر چکی ہیں۔ یہاں سے ایک آزاد امیدوار یعقوب بھی میدان میں ہیں اور وہ بھی ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ ایک عام آدمی پارٹی سے طیب حسین بھی میدان میں ہیں جو 400 سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔

- کشن پول

امین کاغذی کانگریس امیدوار ہیں۔ ان میں اور بی جے پی کے موہن لال گپتا میں سخت مقابلہ ہے۔ کاغذی کو 34 ہزار سے زیادہ جبکہ گپتا کو 38 ہزار سے زیادہ ووٹ مل چکے ہیں۔ یہاں پر کچھ مسلم امیدوار آزادانہ طور پر چناؤ لڑ رہے ہیں لیکن انہیں ووٹروں نے خاص توجہ نہیں دی ہے۔

- سوائی مادھو پور

یہاں سے دانش ابرار کانگریس امیدوار ہیں۔ دانش کو تقریباً 80 ہزار ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ ان کے نزدیکی امیدوار بی جے پی کی آشا مینا تقریباً 58 ہزار ووٹ حاصل کر چکی ہیں۔ یہاں سے دو اور مسلم امیدوار ہیں لیکن انہیں کسی نے توجہ نہیں دی۔

- پشکر

نسیم اختر پشکر سے کانگریس کی امیدوار ہیں۔ یہ 75 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکی ہیں اور اپنے نزدیکی بی جے پی کے امیدوار سریش سنگھ راوت سے تقریباً 10 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ یہاں پر تیسرے نمبر پر راشٹریہ لوک تانترک پارٹی سے شہاب الدین عرف پپو قریشی امیدوار ہیں اور وہ 4 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ دو اور امیدوار محمد نفیس کھتری (300 سے زیادہ ووٹ) اور ریاض احمد (250 سے زیادہ ووٹ) بھی میدان میں ہیں۔

- ناگور

- حبیب الرحمن ناگور سے کانگریس امیدوار ہیں۔ یہ گزشتہ 2013 کے انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر جیت گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ ابھی تک بی جے پی امیدوار موہن رام چودھری سے تقریباً 7ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ تیسرے نمبر پر ان کا کھیل بگاڑنے کے لئے شمشیر خان موجود ہیں، جو ساڑھے چار ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔

- پوکرن

صالح محمد پوکرن سے امیدوار ہیں۔ یہ 77 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں اور بی جے پی کے پرتاپ پوری سے تقریباً 5 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ یہاں سے کوئی دوسرا مسلم امیدوار نہیں ہے۔

- شیو

امین خان شیو سے کانگریس امیدوار ہیں۔ تقریباً 84 ہزار ووٹ حاصل کر چکے امین خان اپنے نزدیکی بی جے پی امیدوار کھانگر سنگھ سے تقریباً 24 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ دوسرا کوئی مسلم امیدوار نہیں ہے۔

- مکرانہ

- ذاکر حسین مکرانہ سے کانگریس امیدوار ہیں۔ تقریباً 84 ہزار ووٹ حاصل کر چکے ذاکر نزدیکی بی جے پی امیدوار روپا رام سے تقریباً 3 ہزار ووٹ سے آگے ہیں۔ یہاں سے عبد العزیز بی ایس پی سے میدان میں ہیں اور 1100 سےزیاد ہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں یعنی یہاں ذاکر کا کھیل بگاڑ سکتے ہیں۔ حالانکہ سیدہ نازنین عام آدمی پارٹی سے میدان میں ہیں لیکن انہیں خاص توجہ نہیں ملی۔

- سور ساگر

پروفیسر ایوب خان سور ساگر سے کانگریس امیدوار ہیں۔ یہ تقریباً 74 ہزار ووٹ حاصل کر چکے ہیں اور بی جے پی کے سوریہ کانت ویاس سے 7 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ دوسرا کوئی مسلم امیدوار میدان میں نہیں ہے حتمی نتیجہ کیا نکلتا ہے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

- آدرش نگر

- رفیق خان آدرش نگر سے کانگریس امیدوار ہیں۔ یہ 85 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکے ہیں اور بی جے پی کے اشوک پرنامی سے تقریباً 12 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ یہاں سے اور بھی مسلم امیدوار میدان میں ہیں لیکن انہیں خاص توجہ نہیں ملی۔

- لاڈپورہ

گلناز عرف گڈو لاڈپورہ سے کانگریس امیدوار ہیں۔ یہ 73 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر چکی ہیں لیکن نزدیکی بی جے پی امیدوار کلپنا دیوی سے ابھی تقریباً 17 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ یہاں کوئی دوسرا مسلم امیدوار میدان میں نہیں ہے۔

- کاماں

زاہدہ خان کاماں سے کانگریس کی امیدوار ہیں۔ یہ 1 لاکھ 10 ہزار ووٹ حاصل کر کے جیت چکی ہیں۔ ان کے نزدیکی امیدوار بی جے پی کے جواہر سنگھ کو محض 71 ہزار ووٹ ہی مل سکے ہیں۔ یہاں سے مقصود خان بھی آزادانہ طور پر میدان میں تھے لیکن انہیں کسی نے توجہ نہیں دی۔

- تجارا

امام الدین احمد عرف درو میاں تجارا سے کانگریس امیدار بنائے گئے۔ یہ 55 ہزار ووٹ حاصل کر کیے ہیں لیکن وہ بی جے پی کے سندیپ کمار (59 ہزار ) سے ہار گئے ہیں۔ یہاں سے فضل حسن سماجوادی پارٹی سے میدان میں تھے اور انہوں نے ہی درو میاں کا کھیل بگاڑا ہے۔ فضل کو 22 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

- رام گڑھ

- صفیہ خان رام گڑھ سے میدان میں ہیں لیکن یہاں بی ایس پی امیدوار کا انتقال ہونے کی وجہ سے الیکشن منسوخ ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔