مسلم نوکرشاہوں کی اپیل: ’سوشل ڈسٹنسنگ‘ پر سختی سے عمل کریں

مسلم نوکرشاہوں نے لوگوں سے حکومتوں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے اوران کی ہدایات پر ایمانداری سے عمل کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ کورونا وائرس (كووڈ -19) وبا سے محفوظ رہ کر لڑا جا سکے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: تبليغی جماعت کے واقعہ کے بعد مرکزی دھارے کی میڈیا اور سوشل میڈیا میں اٹھ رہے تمام سوالات کے درمیان مسلم نوکرشاہوں نے لوگوں سے حکومتوں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے اوران کی ہدایات پر ایمانداری سے عمل کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ کورونا وائرس (كووڈ -19) وبا سے محفوظ رہ کر لڑا جا سکے۔

ملک کی مختلف ریاستوں میں مختلف عہدوں پر فائز دو سو سے زائد نوکرشاہوں نے ایک اپیل جاری کرکے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے سماج میں ایک پیغام جا رہا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان گروپ سماجی فاصلے اور وبا کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے عمومی اقدامات پرعمل نہیں کر رہے ہیں۔ کچھ بے چین کر دینے والے ویڈیو سامنے آ رہے ہے جس میں مسلم فرقہ کے مرد صحت کے کارکنوں پر پتھراؤ کرتے ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی محاذ آرائی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں. کچھ ویڈیو میں پولیس اہلکار مسجد میں نماز پڑھنے پر بضد لوگوں پر لاٹھیاں برساتے ہوئے نظر آ رہیں ہے۔


انہوں نے لوگوں سے ذمہ داری سے کام کرنے کی اپیل کی تاکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ساتھی شہریوں کی مدد کے لئے ایک مثال بن کر کھڑے رہیں. عوامی صحت کے ماہرین اورحکومتوں کی رہنمائی پر عمل کرنا چاہئے کیونکہ جو انسانیت کے لئے صحیح ہے، وہی صحیح ہے خواہ کوئی اس کے لئے مذہبی کتابوں کی سند پیش کرتا ہو یا نہیں. اگر کسی جان لیوا وبا کے دوران قرنطینہ میں رہنے کی کوئی مذہبی منظوری نہ ہو، پھر بھی خود کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کو اپنانا ہی صحیح کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اصولوں کے مطابق بھی اپنے آپ کو وائرس سے متاثر کرنا ایک ظلم ہے۔ خودکشی اور لاپرواہی کی وجہ سے خطرہ مول لینا اور بیمار ہو جانا حرام ہے، اتفاق سے یہ وائرس اس شخص کے جسم تک محدود نہیں رہتا ہے جس نے اپنی حماقت سے خود میں اس کو بلایا بلکہ یہ خاندان اور معاشرے میں تیزی سے آگے بڑھتا جاتا ہے، اور معصوموں کے لئے بے اموات لاتا ہے۔
اپیل کے مطابق قرآن کہتا ہے کہ اگر کوئی ایک معصوم انسان کو مار دیتا ہے، تو ایسا تصور کیا جائے گا جیسے اس نے پوری انسانیت کو مارنے کا کا م کیا ہو، اور جو بھی ایک کی جان بچاتا ہے، وہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام بنی نوع انسان کی زندگی بچا لی ہو۔ پیغمبر اسلام کی بہت سی احادیث ہیں جو ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے اور خود کو بچانے کی ہدایت دیتی ہیں۔


انہوں نے کہا کہ وبا کے دور ختم ہوتے ہی اور عام زندگی بحال ہونے کے بعد مسلمان دوبارہ مساجد میں اجتماعی طور پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ عارضی طور پر بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لئے مسجد میں جانے سے پرہیز کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسجد کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیا گیا ہے جیسا کہ بہت سے لوگ ایسا سمجھ رہے ہیں. سماجی فاصلہ بنائے رکھتے ہوئے گھر پر بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔آپ کا اور ہمارا ذمہ دارانہ رویہ، شخصیت، اپنے گھر خاندان اورملک کو اس تباہی سے بچانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ بحران کی اس گھڑی میں مسلم فرقہ کو عام طور پر آگے آنا چاہئے اور وبا کے خلاف اس جنگ میں حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا چاہئے اوران کی ہدایات پر ایمانداری سےعمل کرنا چاہئے تاکہ کورونا وائرس وبا سے محفوظ رہ کر لڑا جا سکے۔ كووڈ -19 عالمی وباء ملک اورانسانیت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہم اسے کنٹرول میں رکھنے کے لئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔