والدہ کی کورونا سے ہوئی موت، بیٹے سے کہا ’بیگ میں بھر کر لے جاؤ لاش!‘

اسے نہ تو خوف کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی بد انتظامی، اسے تو انتہائی نچلے درجہ کا غیر انسانی عمل ہی قرار دیا جا سکتا ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: انگریزی اخبار ’ممبئی مرر‘ میں شائع ہونے والی ایک خبر نے کورونا کے مریضوں، جان گنوانے والے لوگوں اور ان کے عزیزوں کے ساتھ کس طرح کا کھلواڑ کیا جا رہا ہے، اس پر سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ اسے نہ تو خوف کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی بد انتظامی، اسے تو انتہائی نچلے درجہ کا غیر انسانی عمل ہی قرار دیا جا سکتا ہے!

مہاراشٹر ملک کی وہ ریاست ہے جو کورونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور وہاں پر کورونا سے مرنے والوں کی لاشوں کی دیکھ بھال کو لے کر کئی خبریں آ چکی ہیں۔ اب تازہ خبر کے مطابق کنال نامی 21 سالہ نوجوان کی والدہ کا کورونا کی وجہ سے انتقال ہو گیا اور جب اس نوجوان کو اس کی والدہ کی لاش دی گئی تو نہ تو اس نوجوان کو کسی طرح کی سیکیورٹی کٹ یعنی پی پی ای پہنا کر پوری حفاظت برتی گئی بلکہ اس سے کہا گیا کہ وہ لاش کو ایک بیگ میں بھر کر لے جائے۔


اطلاعات کے مطابق ممبئی کے بوری ولی میں واقع سرکاری شتابدی اسپتال میں مبینہ طور پر 21سالہ کنال کو بغیر کسی پی پی ای کٹ کے ان کی والدہ کی لاش بیگ میں رکھنے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ اس واقعہ کے بعد اسپتال اسٹاف کے دولوگوں کو معطل کر دیا گیا ہے اور پورے معاملہ کی جانچ جاری ہے۔

ممبئی مرر کی رپورٹ کے مطابق گھروں میں کام کرنے والی 50سالہ پلوی اٹیکر کو علاج کے لئے 30جون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا کیونکہ ان میں کورونا کی علامات پائی گئی تھیں ۔2 جون کو اسپتال سے بیٹے کے پاس فون آیا کہ وہ فورا اسپتال پہنچیں ۔اسپتال پہنچنے پر کنال کو بتا یا گیا کہ اس کی والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور وہ لاش کو بیگ میں رکھے اور لے جائے۔کنال نے جب اپنے لئے پی پی ای کٹ کا مطالبہ کیا تو اسےمنع کر دیا گیا ۔ اتنا ہی نہیں بغیر سیکیورٹی کٹ کے کنال کووڈ وارڈ میں گیا اور اپنی والدہ کی لاش کو بیگ میں پیک کیا۔

واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کنال نے کہا کہ وہ اس وقت حیران رہ گیا جب اسپتال انتظامیہ نے انہیں پی پی کٹ دینے سے انکار کر دیا جبکہ اس نے کہا تھا کہ بغیر پی پی کٹ کے وہ لاش کوکیسے چھو سکتا ہے۔اسپتال کے لوگوں نے کہا کہ اس کی والدہ کا جسم بھاری ہے اور اسے مدد کرنی پڑے گی۔ وہ میری والدہ تھیں مجھے اپنے اندر سے کووڈ کے خوف کو نکال کر بغیر سیکیورٹی کٹ کے وارڈ میں جانا پڑا ۔ بی ایم سی شتابدی اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ ہو رہی ہے۔


واضح رہےاپنے والدین کی اکلوتی اولاد کنال بی کام تیسرے سال کا طالب علم ہے اور اس کے 55 سالہ والد بھی کورونا پازیٹو ہیں جو بی ایم سی کےہی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کورونا وبا سے ہونی والی بیماری میں نہ صرف مریض اور لاش سے دوری بنائی جاتی ہے اور پی پی ای کٹ کا استعمال کیا جاتا ہے بلکہ عام لوگوں کو بھی سماجی دوری بنائے رکھنے کی مجبوری ہے لیکن نہ جانے کیسے اسپتال کے لوگ تھے کہ انہوں نے ایک نوجوان کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔