ممبئی میں محرم کے جلوس کے راستوں پر کرفیو

جب جلوس مجگائوں رحمت آباد قبرستان پہنچا تو زبردست پولس بندوبست میں ان سبھی کو تعزیہ اور علم کے ساتھ قبرستان میں داخل ہونے دیا جہاں مولانا جعفر عباس نے آخری مجلس پڑھی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ادارہ تحفظ حسینیت کے توسط سے کل جنوبی ممبئی کے بھنڈی بازار کےامام باڑہ سے محرم کا جلوس ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق سخت حفاظتی بندوبست میں نکالا گیا۔جلوس نکالنے سے قبل جلوس کے راستوں پر کرفیو لگا دیا گیا تھا تاکہ کوئی بھی شخص راستے پر نہ آ سکے۔واضح رہے کہ ادارہ تحفظ حسینیت نے محرم کا جلوس نکالنے او رشب عاشور منانے کے لئے اجازت طلب کی تھی ہائی کورٹ نے کافی بحث ومباحثہ اور جانچ کے بعد بھنڈی بازار کے زینبیہ امام باڑہ سے مجگائوں رحمت آباد قبرستان تک جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔جس میں زینبیہ امام باڑہ سے مجگائوں تک تعزیہ اور علم ایک ٹرک میں صرف پانچ ذمہ داروں کے ساتھ نکالا جائے گا۔

مجگائوں رحمت آباد قبرستان سے 100 میٹر پہلے ہی ٹرک کو روک دیا گیا تعزیہ اور علم کے ساتھ باقر ناصر( فوٹو گرافر و ویڈیو گرافر)احتشام سید(اندھیری مرول)جلال شاہ ایرانی (خوجہ جماعت ۔بائیکلہ )ذوالفقار سید ( گوونڈی) اور عرفان علی سید ( نوگانواں سادات) شریک تھے جنہیں عدالت نے اجازت دی تھی۔


بتایا جاتا ہے کہ بھنڈی بازار زینبیہ امام باڑہ میں مولانا جعفر عباس نے مجلس پڑھی اس کے بعد جلوس کا آغاز ہوا۔اور جب جلوس مجگائوں رحمت آباد قبرستان پہنچا تو زبردست پولس بندوبست میں ان سبھی کو تعزیہ اور علم کے ساتھ قبرستان میں داخل ہونے دیا جہاں مولانا جعفر عباس نے آخری مجلس پڑھی۔

بائیکلہ پولس اسٹیشن کے سینئیر پولس انسپکٹر دینیش کدم کی سربراہی میں پولس کا زبردست انتظام تھا شام ساڑھے چار بجے سے ہی پورے علاقے میں کر فیو لگا دیا گیا تھا۔سینئر کے علاوہ اڈیشنل پولس کمشنر اور ڈی سی پی و اے سی پی بھی موجود تھے۔


ممبئی میں محرم کے جلوس کے راستوں پر کرفیو

اطلاعات کے مطابق حیدر آباد میں جلوس کی اجازت دینے پر ہزاروں لوگ سڑک پر نکل آئے تھے اسے ملحوظ رکھتے ہوئے ممبی پولس نے پورے علاقے میں کرفیو نافظ کر دیا تھا تاکہ کوئی باہر ہی نہ نکل سکے۔

کئی لوگوں نے یہ شکایت کی کہ محرم کے جلوس کے لئے اتنی سختی جبکہ گوری گنپتی وسرجن کے لئے مورتی کے ساتھ 40 سے 45 لوگ چل رہے تھے جہاں صرف ایک پولس کانسٹبل نگرانی کر رہا تھا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔