بابری مسجد قیامت تک مسجد ہی رہے گی، متبادل پر اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے: ارشد مدنی

ہم ابھی بھی اس کو مسجد ہی مانتے ہیں اور مسجد اللہ کا گھر ہوتا ہے اور وہ وقف علی اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی وقف کے بعد یہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے ۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مرکزی حکومت کی جانب سے بابری مسجد کی متنازع اراضی پر رام مندر بنانے کے لئے ایک ٹرسٹ بنائے جانے پر اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کو 5 ایکٹر زمین دیئے جانے کے بیان پر مولانا مدنی نے کہا کہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی ، چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے ، اس لئے کہ کسی فرد اور جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردارہوجائے۔

مولانا مدنی نےجاری ایک بیان میں مزید کہا کہ جمعیة علماءہند بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ میں شروع سے ہی فریق اول رہی ہے اور اس نے یہ مقدمہ ملکیت کی بنیاد پر لڑا ہے ۔سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں مسجد کے وجود کو تسلیم کیا ،اس کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا، اس میں نماز پڑھنے کو تسلیم کیا، کھدائی کے ملبے میں مندر کے باقیات کی عدم موجودگی کوتسلیم کیا۔لیکن اس کے باوجودسپریم کورٹ نے فیصلہ ہمارے خلاف سناتے ہوئے پوری زمین رام للا کو دے دی ۔


عدالت نے معاوضے کے طور پر 5 ایکڑ زمین مسلمانوں کو دینے کا حکم صاد ر کیا۔ اس سلسلے میں ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ اورآج بھی کہتے ہیں کہ ہم ابھی بھی اس کو مسجد ہی مانتے ہیں اور مسجد اللہ کا گھر ہوتا ہے اور وہ وقف علی اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی وقف کے بعد یہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔