زائد از 2 ماہ بعد جموں میں تجارتی سرگرمیاں بحال

جموں کے گاندھی نگر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ حکومت کو بازار مرحلہ وار طریقے سے کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی تاکہ بازاروں میں بھیڑ نہ ہو اور ہماری دو ماہ کی محنت بھی ضائع نہ ہو

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

جموں: کورونا لاک ڈائون کے چوتھے مرحلے میں دی گئی نرمیوں کے تحت بدھ کو جموں و کشمیر کے صوبہ جموں میں 63 دنوں کے بعد تجارتی سرگرمیاں کلی مگر مشروط طور پر جبکہ وادی کشمیر میں محدود پیمانے پر بحال ہوئیں۔ جموں کے تمام بازاروں میں بدھ کو زائد از دو ماہ کے بعد رونق لوٹ آئی اور لاک ڈاؤن مرحلہ چار کے تحت تمام دکانیں کھلی رہیں۔ سڑکوں پر لوگوں اور نجی گاڑیوں کی نقل و حمل بھی جاری رہی اور لوگوں کو دکانوں پر سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے مختلف چیزوں کی خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

وادی کشمیر میں بھی بدھ کے روز کچھ جگہوں پر محدود و مشروط پیمانے پر تجارتی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔ یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ عید کے پیش نظر بازاروں میں لوگوں کی نقل و حمل بڑھ گئی ہے۔ تاہم بدھ کو صرف اشیائے ضروریہ فروخت کرنے والی دکانوں کو کچھ گھنٹوں تک کھلا دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایکسچینج روڈ سری نگر پر واقع ویٹرینری دفتر میں مرغ فروخت ہورہے تھے جہاں لوگوں کی کافی بھیڑ جمع ہوئی تھی۔


موصوف نامہ نگار نے کہا کہ کواپریٹو بینکوں کے باہر بھی لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں جہاں سماجی دوری کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا تھا جہاں لوگ اکاؤنٹ کھولنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر میں وادی کے دس میں سے آٹھ اضلاع کو ریڈ زون کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ بانڈی پورہ اور گاندربل اضلاع کو آرینج زون میں رکھا گیا ہے۔

ریڈ زون قرار دیئے گئے اضلاع میں اشیائے خورد نوش جیسے پھل، سبزیوں اور بیکری وغیرہ کے دکانوں کو ہی محدود وقت تک کھلے رہنے کی اجازت ہوگی نیز نجی دفاتر میں صرف 33 فیصد ملازمین کی حاضری کی اجازت دی گئی ہے۔ دریں اثنا جموں کے گاندھی نگر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ حکومت کو بازار مرحلہ وار طریقے سے کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی تاکہ بازاروں میں بھیڑ نہ ہو اور ہماری دو ماہ کی محنت بھی ضائع نہ ہو، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ الگ الگ دکانوں کو الگ الگ دنوں میں کھولنے کی اجازت دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2020, 10:11 PM