مودی جی! آپ وزیر اعظم ہیں، ’سراب‘ اور’ شراب‘ کا فرق آپ کو سمجھنا چاہیے

میرٹھ میں آج جب وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کیا تو ان میں وہ اعتماد نظر نہیں آیا جو ان میں پہلے ہوا کرتا تھا۔ اب ان کے انداز بیاں سے لوگ اکتا چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

11اپریل کو پہلے مرحلہ کے لئے ووٹنگ ہونی ہے اور تمام پارٹیاں سرگرم نظر آرہی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی عام انتخابات کے لئے آج میرٹھ سے اپنی انتخابی ریلیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیر اعظم ویسے تو گزشتہ پانچ سالوں سے انتخابی طور پر سرگرم رہے ہیں اور ان کے لئے یہ کہنا کہ انہوں نے آغاز کیا ہے تھوڑا زیادہ لگتا ہے۔ ویسے اس مرتبہ انہوں نے باقائدہ انتخابی میدان میں کودنے سے پہلے اے۔سیٹ مشن کی کامیابی کا اعلان قوم سے خطاب کر کے کیا۔ یہ اعلان ہر طرح سے متنازعہ ہے چاہے وہ اوقات کو لے کر انتخابی ضابطہ اخلاق کی نظر سے دیکھا جائے یا چاہے اس بات کو ذہن میں رکھا جائے کہ یہ کس حکومت کی پیش رفت تھی اور اس میں حکمراں سے زیادہ سائنسدانوں کا کردار تھا۔

میرٹھ میں آج جب وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کیا تو ان میں وہ اعتماد نظر نہیں آیا جو ان میں پہلے ہوا کرتا تھا۔ ان کا اپنا انداز جس سے لوگ اب اکتا بھی چکے ہیں اور ان کی تنقید بھی کرتے ہیں اس میں انہوں نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے کل کے ٹوئٹ کی تنقید کرتے ہوئے کہا ’’آپ لوگ تھیٹر جاتے ہیں، ڈرامہ دیکھنے جاتے ہیں، وہاں آپ نے دیکھا ہو گا کہ آوازیں آتی ہیں سیٹ لگ گیا یا نہیں، سیٹ بدل دو۔ ملک کے ایک رہنما ہمارے اے ۔سیٹ کو تھیٹر کا سیٹ سمجھ بیٹھے‘‘۔

واضح رہے کل جب قوم سے خطاب کرکے وزیر اعظم نے یہ اعلان کیا تھا کہ ہندوستان دنیا کی چوتھی بڑی طاقت بن گیا ہے اور اس نے آج اسپیس میں ایک سیٹیلائٹ کو تباہ کرکے انٹی سیٹیلائٹ قووت کے بارے میں دنیا کو بتا دیا ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے ملک کے سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے مودی پر طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا ’’مودی جی عالمی تھیٹر ڈے کی مبارکباد‘‘۔ اس کا جواب جس بچکانے انداز میں وزیر اعظم مودی نے دیا اس نے ایک بار پھر مہر لگا دی ہے کہ وہ اپنے عہدہ کا خیال نہیں رکھتے۔

اپنے خطاب میں وہی پرانی باتیں کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک نیا مضحکہ خیز جملہ گڑھتے ہوئے کہا ’’اتر پردیش میں ایک اتحاد ہوا ہے جس میں سماج وادی پارٹی، راشٹریہ لوک دل اور بہوجن سماج پارٹی شامل ہیں۔ اس میں سماجوادی کا ’س‘ لے لیجئے، راشٹریہ لوک دل کا ’ر‘ لے لیجئے اور بہوجن سماج پارٹی کا ’ب‘ لے لیجئے اور تینوں کے ملنے سے لفظ ’سراب‘ بنتا ہے اور سراب صحت کے لئے نقصاندہ ہے‘‘۔ ایسا نہیں ہے کہ وزیر اعظم کو یہ نہیں معلوم کہ لفظ سراب نہیں شراب ہوتا ہے بلکہ ان کی عادت میں شامل ہے ایسے جملہ گڑھنا۔ عوام تو اب انہیں پہچان چکے ہیں اس لئے وہ تو نظر انداز کر دیں گے لیکن طلباء کیا کہیں گے، ان کے ذہن میں کیا تاثر پیدا ہوگا کہ ملک کے وزیر اعظم کو سراب اور شراب میں تمیز نہیں ہے۔ نریندر مودی ایک سیاسی پارٹی کے رہنما نہیں ہیں وہ ملک کے وزیر اعظم بھی ہیں اس لئے ان کو اپنی زبان کا خیال رکھنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Mar 2019, 5:09 PM