بنارس: مودی راج میں 50 مندروں اور مٹھوں کو توڑنے کی تیاری!

سوامی اوی مکتیشور کا کہنا ہے ’’آگے چل کر یہ سوال ضرور اٹھے گا کہ جو پارٹی مندر بنانے کے نام پر ہی اقتدار میں آئی ہے اس نے مندروں کو کیو ں توڑا؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کا وعدہ ہے کہ کاشی (بنارس ) کو کیوٹو (جاپان کا ایک شہر) بنا دیں گے۔ اسی سلسلہ میں کاشی وشوناتھ مندر کی توسیع کے لئے بنارس کے للتا گھاٹ سے وشوناتھ مندر تک 200 سے زائد عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان تمام عمارتوں کو توڑا جانا ہے۔ ان میں تقریباً 50 قدیمی مندر اور مٹھ شامل ہیں اور یہ سبھی کاشی وشو ناتھ کاریڈور کی زد میں آنے والے ہیں۔

قدیمی مندروں اور مٹھوں کی حفاظت کے لئے تحریک چلا رہے شنکراچاریہ سوامی سوروپانند کے شاگرد سوامی اوی مکتیشور 12 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ سوامی اوی مکتیشور کا کہنا ہے کہ حکومت نے بنارس کی موجود ساخت سے چھیڑ چھاڑ کی تو یہ شہر تباہ ہو جائے گا۔

سوامی اوی مکتیشور نے کہا ’’پکا مہال علاقہ کاشی کے دل و دماغ کی طرح ہے، جسے بھگوان شیو نے خود حتمی شکل دی ہے۔ اس کے تباہ ہونے سے کاشی کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’یہ صرف کاشی کے ایک حصہ پکا مہال یا یہاں کے رہنے والوں کی بات نہیں ہے بلکہ ملک کے کروڑ وں باشندگان کے عقیدے کا سوال ہے۔ ‘‘

سوامی اوی مکتیشور نے مزید کہا ’’ملک کے مختلف حصوں سے دھارمک کتابوں کو پڑھ کر لوگ جب کاشی آئیں گے تو وہ ضرور پوچھیں گے کہ ان کے دیوی دیوتا کہاں گئے۔‘‘ سوامی اوی مکتیشور کہتے ہیں کہ یہ موضوع رام جنم بھومی سے بھی زیادہ بڑا ہے کیوں کہ ایودھیا میں تو محض ایک مندر کی بات ہے لیکن یہاں تو بے شمار مندروں کو خطرہ لا حق ہو گیا ہے۔

سوامی اوی مکتیشور کا کہنا ہے ’’آگے چل کر یہ سوال ضرور اٹھے گا کہ جو پارٹی مندر بنانے کے نام پر ہی اقتدار میں آئی ہے اس نے مندروں کو کیو ں توڑا؟ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پر کان نہ دھرے تو پھر بڑی تعداد میں عوام کو بھی اس تحریک سے جوڑا جائے گا۔ ‘‘

اوی مکتیشورانند کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کے کسی منصوبہ کے خلاف نہیں ہیں ، ہمارا احتجاج محض اس بات کو لے کر ہے کہ کسی مندریا مٹھ کی بے حرمتی نہ کی جائے اور نہ ہی انہیں اپنے مقام سے ہٹایا جائے۔ مندروں کی حفاظت کے ساتھ کاریڈور بنایا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

بنارس کے سنت سماج میں غصہ اس لئے بھی بڑھ رہا کیوں کہ یہاں کتنے بھی ترقیاتی کام کئے گئے ہوں لیکن قدیمی اہمیت والے اثاثوں کو کبھی نقصان نہیں پہنچایا گیا ۔ لیکن آج کاشی کا پکا مہال علاقہ ترقی کے نام پر قربان ہونے جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔