مودی حکومت میں مدرسہ اساتذہ تقریباً 3 سال سے تنخواہ سے محروم، جنتر-منتر پر احتجاج

مدرسہ جدیدکاری منصوبہ سے منسلک اساتذہ دانے دانے کو محتاج ہو گئے ہیں لیکن مرکز کی مودی حکومت کئی مہینوں سے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ و دھرنا کر رہے مدرسہ اساتذہ کی پریشانی سے منھ پھیرے ہوئی ہے۔

تصویر بذریہ پریس ریلیز
تصویر بذریہ پریس ریلیز
user

تنویر احمد

اترپردیش میں کم و بیش 30 ہزار مدرسہ جدید کاری پروگرام سے منسلک اساتذہ کو 33 مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور سبھی بھکمری کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔ مودی حکومت کے ذریعہ مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کی تنخواہ ادائیگی نہ کیے جانے سے متعلق اسلامک مدرسہ جدید کاری اساتذہ ایسو سی ایشن (IMASS) ، آل انڈیا مدرسہ ماڈرن ٹیچرس ایسو سی ایشن (AIMMTA) اور مدرسہ جدیدکاری اساتذہ ایسو سی ایشن (MASS) نے کئی بار عرضداشت ذمہ داران کو بھیجیں اور احتجاجی مظاہرے بھی کیے لیکن مرکز کی مودی حکومت نے ابھی تک صرف یقین دہانیاں ہی کرائی ہیں، کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی۔

دراصل مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے تحت مدرسہ میں جدید اور معیاری تعلیم کو فروغ دینے کے مقصد سے ایس پی کیو ای ایم (Scheme to Provide Quality Education in Madrasas) منصوبہ چل رہا ہے لیکن 2016 سے ہی اتر پردیش کے تقریباً 9 ہزار مدارس سے منسلک 30 ہزار اساتذہ تنخواہ سے محروم ہیں۔ اس سلسلے میں آج IMASS، AIMMTA اور MASS نے مشترکہ طور پر اپنے مطالبات کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جنتر منتر پر کیا گیا جس میں کم و بیش 1200 مدرسہ اساتذہ نے شرکت کی۔ اس دوران ایک عرضداشت وزیر اعظم نریندر مودی کے نام بھیجی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد سبھی اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی ہو۔ اس کے ساتھ ہی سبھی مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کو مستقل کرنے، حکومت ہند کے ذریعہ نئے مدرسوں کو منظوری عطا کرتے ہوئے تنخواہ جاری کرنے اور مہنگائی کو دیکھتے ہوئے تنخواہ میں اضافہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں IMASS کے قومی صدر اعجاز احمد نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی ’حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کی بات کرتی ہے لیکن مدرسہ جدیدکاری اساتذہ پریشان ہیں اور انھیں حکومت کا ساتھ نہیں مل پا رہا۔ ان کی فیملی روزی روٹی کے لیے ترس رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس مہنگائی کے دور میں گریجویٹ مدرسہ ٹیچرس کو 6000 روپے اور گریجویٹ کے ساتھ بی ایڈ یا پوسٹ گریجویٹ کو 12000 روپے ماہانہ تنخواہ دیے جانے کا انتظام ہے جو کہ انتہائی کم ہے۔ اس میں اضافہ کی سخت ضرورت ہے۔‘‘ مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کی بات رکھتے ہوئے اعجاز احمد نے یہ بھی کہا کہ سبھی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا رہے ہیں اور مدرسوں میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کو جدید تعلیم سے آراستہ کر سماج کے اصل دھارے سے جوڑ رہے ہیں، لیکن ان کے مسائل کی طرف دیکھنے والا کوئی نہیں ہے۔

مسلم رضا خان، جو کہ AIMMTA کے قومی صدر ہیں، نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کی تنخواہ ادائیگی نہ کیے جانے پر فکر مندی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’ہم ہر مہینے کسی نہ کسی ذمہ دار کو عرضداشت پیش کر رہے ہیں، خط لکھ رہے ہیں، یقین دہانیاں تو لوگ کراتے ہیں لیکن کوئی مثبت قدم ابھی تک نہیں اٹھایا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ 5 ستمبر کو اسی جنتر منتر پر دھرنا دیا گیا تھا، 23 جولائی کو لکھنؤ میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ الگ الگ مدرسہ اساتذہ تنظیموں سے مل کر آٹھ دس احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں لیکن ہمیں انصاف نہیں مل پا رہا ہے۔‘‘

جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ میں موجود مدرسہ اساتذہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی ہے کہ وہ ان کی پریشانیوں کو دور کریں، تنخواہ کی ادائیگی جلد کریں اور شکشا متروں کی طرح ہی دہائیوں سے مدرسوں میں حکومتی منصوبہ کے تحت استاذ کی ذمہ داری نبھا رہے اہل مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کو پرائمری ٹیچرس بھرتی کونسلنگ میں حصہ لینے کا بھی موقع دیا جائے۔ دھرنا و مظاہرہ کر رہے کچھ مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کا کام پڑھانا ہے نہ کہ ٹھنڈ میں سڑک پر آ کر بیٹھنا۔ انھوں نے حکومت سے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر جلد تنخواہ ادائیگی نہیں ہوئی تو اسی جنتر منتر پر غیر معینہ مدت کے دھرنے کے ساتھ ساتھ بھوک ہڑتال بھی کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 18 Dec 2018, 7:07 PM