مودی حکومت کا ریاستوں میں اختلافات اور عوام میں نفرت پھیلانا افسوسناک: چندرابابو

چندرابابو نے کہا، ’’جب کبھی حقیقی مطالبات کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ انٹلی جنس، سی بی آئی، ای ڈی جیسی سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ قیادت کا خاتمہ کیا جاسکے۔‘‘

تصویر یو آئی
تصویر یو آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: آندھراپردیش کے وزیراعلی وتلگودیشم پارٹی کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت پھوٹ ڈالو حکومت کرو پر عمل کر رہی ہے۔ مودی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں اورملک کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جب کبھی حقیقی مطالبات کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ انٹلی جنس، سی بی آئی، ای ڈی جیسی سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ قیادت کا خاتمہ کیا جاسکے۔ آیا وہ بیورو کریسی ہو، میڈیا ہو، سیاسی جماعتیں ہوں وہ قیادت کا خاتمہ کر رہے ہیں۔

ہندوستان میں قیاد ت کے خاتمہ کا ان کو کوئی حق نہیں ہے۔ ان کے پاس کوئی قائدانہ صلاحیت اور مناسب تعلیم بھی نہیں ہے۔ نہ ہی وہ کوئی ترقی کا ایجنڈہ رکھتے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو جنہوں نے گزشتہ روز آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ اور اے پی تنظیم نو قانون میں کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرنے پرزور دیتے ہوئے قومی دارالحکومت نئی دہلی کے اے پی بھون میں ایک روزہ بھوک ہڑتال کی تھی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔

اسی جدوجہد کے طور پر چندرا بابو نائیڈو نے اے پی کو خصوصی درجہ، اے پی تنظیم نو قانون میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل، ریاست سے متعلق مختلف مسائل اور مطالبات پر نئی دہلی میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کرتے ہوئے آج ان سے تفصیلی نمائندگی کی۔ اے پی بھون سے راشٹرپتی بھون تک وہ اپنی پارٹی کے اہم لیڈروں کے ساتھ پیدل روانہ ہوئے اور 18مطالبات پر مبنی میمورنڈم ان کے حوالے کیا۔

مودی حکومت کا ریاستوں میں اختلافات اور عوام میں نفرت پھیلانا افسوسناک: چندرابابو

چندرابابو کے ساتھ شامل ان کی پارٹی کے لیڈروں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جس میں اے پی سے انصاف کرنے اور اے پی تنظیم نو قانون میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کامطالبہ کیا گیا۔ صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ مودی نامناسب رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں صدر جمہوریہ اقدام کریں گے بصورت دیگر عدالت کے ذریعہ وہ جدوجہد کریں گے اور بالاخر ہم عوام کی عدالت میں جاکر فیصلہ حاصل کریں گے، اسی کی بنیاد پر تمام مطالبات کو پورا کروایا جائے گا۔ دستوری سربراہ سے نمائندگی کی گئی اور اب عدالت کو جانے کا راستہ ہی ان کے پاس بچ جاتا ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ حکومت من مانی نہیں کرسکتی۔ ہم بھی اس عظیم ملک کا حصہ ہیں۔ جو کچھ بھی اے پی کے لئے واجب الادا ہے وہ بلاکسی ہچکچاہٹ دیا جائے گا۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ مودی کو سردار پٹیل کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے جو ملک کو متحد کرنا چاہتے تھے تاہم مودی صرف ون مین شو چلا رہے ہیں۔ ہر جگہ وہ مسائل کھڑے کر رہے ہیں۔وہ ریاستوں، طبقات میں اختلافات پیدا کرر ہے ہیں اور عوام میں نفرت کی مہم چلا رہے ہیں جو افسوسناک بات ہے۔

مودی حکومت کا ریاستوں میں اختلافات اور عوام میں نفرت پھیلانا افسوسناک: چندرابابو

دوسری طرف ہمارا خود کا بہترین ٹریک ریکارڈ ہے۔ ہم نے ملک کی تعمیر کے لئے کئی کام کیے ہیں۔ہماری بے عزتی کا ان کو کوئی حق نہیں ہے۔ یہ ایک جذباتی اور ہمارا حق ہے۔ یہ پانچ کروڑ عوام کے جذبات سے جڑا مسئلہ ہے جس کو مکمل طورپرنظرانداز کردیا گیا اور وزیراعظم کو چاہیے کہ اس بات کو محسوس کریں۔

ہمارے لئے ریاست کے عوام کے جذبات کافی اہم ہیں۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے کانگریس کے ساتھ اتحاد کے مسئلہ پر فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔ چندرابابو نے گودھرا واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واجپئی سے خواہش ظاہر کی تھی کہ گجرات حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ اس حکومت نے راج دھرم کی خلاف ورزی کی تھی، کیونکہ حکمرانوں کو’’ دھرم‘‘ کوذہن نشین رکھنا چاہیے۔ جب حکومتیں راج دھرم پر عمل کو نظر انداز کریں، تو ذمہ دار شراکت داروں کو اس کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے اور حکومتوں کو بے نقاب کرنا چاہیے، یہی کام ہم نے گزشتہ روز دہلی میں کیا ہے۔

مودی حکومت کا ریاستوں میں اختلافات اور عوام میں نفرت پھیلانا افسوسناک: چندرابابو

انہوں نے نشاندہی کی کہ اے پی کی تقسیم کے ایکٹ میں بعض شق ہیں۔ اسے ہمیں ہمارے حق کے طورپردیا گیا تھا۔ حالانکہ اُس وقت عوام ان سے مطمئن نہیں تھے۔ اسی لئے سیاسی جماعتوں نے راجیہ سبھا میں اے پی کو خصوصی درجہ دینے کی حمایت کی تھی۔

ریاست کو دس برسوں کے لئے خصوصی درجہ کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم اُس وقت کے وزیراعظم نے پانچ برسوں کے لئے اے پی کو خصوصی درجہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کی بنیاد پر ریاست کی تقسیم کی گئی تاہم اے پی کے عوام کبھی بھی ان چیزوں سے مطمئن نہیں ہوئے۔

مودی حکومت کا ریاستوں میں اختلافات اور عوام میں نفرت پھیلانا افسوسناک: چندرابابو

اے پی کے لئے یہ افسوسناک بات ہے کہ آزادی کے بعد سے تلگو عوام نے ریاست کی چار دارالحکومتوں کو دیکھا ہے۔ ملک کی آزادی سے پہلے تلگو عوام مدراس ریزیڈنسی میں تھے تاہم پُوٹی سری راملو کی جان کی قربانی کے بعد علیحدہ ریاست بنائی گئی اور کرنول کو اس کا دارالحکومت بنایا گیا جو تین برسوں تک دارالحکومت رہا۔ جس کے بعد حیدرآباد ریاست اور اے پی ریاست کے تلگو عوام کو ضم کرتے ہوئے پہلی لسانی ریاست تلگو طبقہ کے لئے بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صدرجمہوریہ سے ملاقات کے لئے احتجاجی ریلی کی شکل میں وہ پہنچے۔ تمام سیاسی جماعتوں، ملازمین کی تنظیموں،عوامی تنظیموں کے لیڈروں نے اس ریلی کی حمایت کی۔ 11ارکان کے وفد نے صدرجمہوریہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ اب صدرجمہوریہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام مفادات کا تحفظ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Feb 2019, 4:09 PM