اخبارات میں انگریزی اشتہار دے کر زرعی بل کو سمجھا رہی مودی حکومت، عآپ نے اٹھائے سوال

عآپ کے راگھو چڈھا نے سوال کیا ہے کہ انگریزی میں اشتہار دینا کیا دبے کچلے اور بیوقوف بنائے گئے کسانوں کا مذاق اڑانا نہیں ہے، کیا ان کے زخموں پر نمک چھڑکنا نہیں ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

عام آدمی پارٹی (عآپ) نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ہندوستانی عوام کی گاڑھی کمائی سے اخبارات میں انگریزی اشتہارات دے کر اپنا چہرہ چمکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ بی جے پی بتائے کہ ملک کے 62 کروڑ کسان اور زرعی شعبہ کے مزدوروں میں وہ کون سے لوگ ہیں جو انگریزی اشتہار کو پڑھ کر ایم ایس پی (منیمم سپورٹ پرائس)، پی ڈی ایس (پبلک ڈسٹریبیوشن سسٹم) اور پی ایس (پبلک سیکیورمنٹ) کو سمجھیں گے۔

عآپ ترجمان راگھو چڈھا نے منگل کے روز کہا کہ "انگریزی میں اشتہار دینا کیا غریب، دبے کچلے اور بیوقوف بنائے گئے کسانوں کا مذاق اڑانا نہیں ہے، کیا اس کے زخموں پر نمک چھڑکنا نہیں ہے؟" راگھو چڈھا نے مزید کہا کہ "16-2015 کا ایگریکلچرل سروے کہتا ہے کہ ملک میں 80 فیصد کسانوں کے پاس دو ایکڑ سے بھی کم زمین ہے۔ وہ غریب کسان آج اپنے گاؤں سے ساتھ والے گاؤں میں اپنی فصل فروخت کرنے کے لیے نہیں لے کر جا پاتا ہے۔ کسان کو ٹھگنے کی کوشش کی اور اب انگریزی اشتہار دے کر حکومت کا چہرہ چمکانا چاہتے ہیں۔"


دوسری طرف این ڈی گپتا نے بتایا کہ راجیہ سبھا میں کارروائی کا صبح 9 بجے سے دوپہر ایک بجے تک وقت ہوتا ہے۔ وزیر محترم کی تقریر چل رہی تھی، عزت مآب ڈپٹی چیئرمین نے ایک بجے کے بعد اتفاق رائے بنانے کی بات کہی۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ اس پر صرف آپ کی پارٹی متفق ہوگی، باقی اپوزیشن اس پر بالکل متفق نہیں ہے اور اس ایوان کی گزشتہ 70 سال میں یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کبھی معین مدت سے پارلیمنٹ کا وقت بڑھانا ہو تو ایوان کا پورا اتفاق بھی لیا جاتا ہے، اور آج اتفاق نہیں ہے۔ اس کے بعد آگے کی بحث شروع ہو گئی۔ جب بل ہوتا ہے تو اس میں ووٹنگ ہوتی ہے۔"

این ڈی گپتا کے مطابق ہر ایک امینڈمنٹ کلاؤز پر اپوزیشن نے کہا کہ اس پر ووٹنگ کروائیے۔ ووٹنگ کروانے کا اپوزیشن کا حق ہے۔ ضابطہ میں یہاں تک سہولت ہے کہ اگر 240 اراکین میں سے 239 اراکین بل کے حق میں ہے اور اگر ایک رکن بھی ووٹنگ چاہتا ہے تو اس کی بات ماننی پڑے گی، لیکن اس کو قبول نہیں کیا گیا اور سبھی ترامیم پاس ہوتے گئے۔ اس کے بعد اس میں بل آیا اور اس پر پھر ڈویژن کی مانگ کی گئی، لیکن ڈویژن نہیں دیا گیا اور وہ پاس ہو گیا۔


عآپ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کسانوں کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ کسانوں کی آواز اٹھانے والے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کا کرتا پھاڑ دیا گیا، پارلیمنٹ میں مارشل نے ان کا پیر پکڑ کر کھینچا اور 8 اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا۔ یہ حکومت آرڈیننس حکومت ہو گئی ہے، اسے نہ اسٹینڈنگ کمیٹی، نہ سلیکٹ کمیٹی اور نہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔