زرعی قانون پر مودی حکومت کا ’جھوٹ‘ آیا سامنے، آر ٹی آئی نے کھولی قلعی!

آر ٹی آئی میں مرکزی حکومت سے کسانوں سے ہوئے مذاکرہ اور اور میٹنگ کی تفصیل طلب کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے کہا کہ اس کے پاس کسانوں سے لیے گئے مشورے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان / تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج ہیں اور ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کسان تنظیموں کا الزام ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے بغیر ان سے صلاح مشورہ کیے زرعی قوانین کو پارلیمنٹ سے پاس کرا دیا جو کہ ان کے لیے انتہائی تباہ کن ہے۔ لیکن مودی حکومت لگاتار یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ اس نے زرعی قوانین لانے سے پہلے کسانوں کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ کئی وزراء نے بار بار زرعی قوانین معاملہ پر کئی دور کا مذاکرہ ہونے کی بات بھی کہی ہے، لیکن این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت زراعت کے پاس مذاکرہ سے متعلق کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے جواب سے ہوا ہے۔

این ڈی ٹی وی پر شائع رپورٹ کے مطابق ایک آر ٹی آئی وزارت زراعت کو بھیجا گیا تھا جس کے بعد یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ حکومت کے پاس قانون نافذ کرنے سے قبل کسانوں کے ساتھ ہوئی بات چیت کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اس طرح مودی حکومت کا جھوٹ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔


میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کسانوں کے ساتھ بات چیت اور مشوروں پر مبنی کچھ سوال آر ٹی آئی میں پوچھے گئے تھے۔ آر ٹی آئی میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کیا قانون نافذ کرنے سے پہلے کسانوں سے مشورہ لیا گیا تھا۔ سوال یہ بھی کیا گیا تھا کہ حکومت نے کتنی بار کسانوں سے مشورے لیے تھے۔ کسانوں سے مذاکرہ اور اور میٹنگ کی تفصیل بھی طلب کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے کہا کہ اس کے پاس کسانوں سے لیے گئے مشورے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

یہاں قابل ذکر ہے کہ آج ہی این سی پی سربراہ اور سابق وزیر زراعت شرد پوار نے مودی حکومت پر ریاستوں کے مشورہ کے بغیر تین نئے زرعی قوانین نافذ کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ زراعت کو ’دہلی میں بیٹھ کر‘ نہیں چلایا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں دور دراز کے گاؤں کے کسان شامل ہیں۔ کانگریس بھی مودی حکومت پر لگاتار الزام لگاتی رہی ہے کہ اس نے بغیر صلاح و مشورہ کے محض کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے تینوں زرعی قوانین کو پارلیمنٹ سے پاس کرا لیا جو کسانوں کو تباہ کرنے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2020, 11:10 PM