تین طلاق بل کے ذریعے ٹرمپ کے بیان سے توجہ ہٹانے کی کوشش: کانگریس

اپوزیشن کی دلیل ہے کہ اس میں صرف اور صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہاں تک کہ این ڈی اے کی اتحادی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) بھی اس بل کے خلاف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت کی طرف سے جمعرات کو ایک مرتبہ پھر تین طلاق بل پیش کر دیا گیا۔ کانگریس اس بل کی موجودہ شکل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے مخالفت کر رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس معاملہ پر قانون بنانے سے پہلے متعلقہ طبقہ (مسلم) سے تبادلہ خیال ہونا چاہیے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذرائع نے کہا کہ پارٹی نے اپنے ارکان کو ایوان میں تین طلاق بل پیش کرتے وقت حاضر رہنے کا حکم دیا ہے اور اس تعلق سے وہپ جاری کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کانگریس تین طلابق بل کا یہ کہتے ہوئے مخالفت کرتی چلی آ رہی ہے کہ جس طبقہ کے لئے بل لایا جا رہا ہے اگر اس سے کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا جاتا تو پھر اس قانون کا کیا جواز رہ جائے گا۔


ادھر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے اس معاملہ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’تین طلاق بل آج لوک سبھا میں ڈرامائی انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ مودی کی طرف سے ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر میں ثالثی کے لئے دی گئی دعوت کے معاملہ سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومت اس بل کو لے کر آ رہی ہے۔ اگر این ڈی اے یا بی جے پی مسلم پرسنل لاء میں دخل دینے پر آمادہ ہے تو وہ مسلمانوں سے بات چیت کر کے 1950 کی دہائی کے ہندو کوڈ بل کی طرف پر قانون سازی کیوں نہیں کرتی۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود 21 جون کو لوک سبھا میں مسلم خاتون (ازدواجی حقوق کا تحفظ) بل 2019 پیش کیا تھا۔ حزب اختلاف کا مطالبہ تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو وسیع پیمانے پر بحث کرنے کے بعد اسے پیش کیا جانا چاہیے۔


اپوزیشن کی دلیل ہے کہ اس میں صرف اور صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہاں تک کہ نتیش کمار کی پارٹی این ڈی اے کی اتحادی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) بھی اس بل کے خلاف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */