رافیل سودے پر مرکز کا نیا حلف نامہ: ’پی ایم او کا سودے پر نظر رکھنا غلط نہیں‘

حکومت نے رافیل سودے میں کانگریس سمیت مختلف اپوزیشن کی جانب سے داخل نظر ثانی درخواستوں کے تناظر میں نیا حلف نامہ داخل کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: رافیل سودے پر نظر ثانی کی درخواستوں کے تناظر میں مرکزی حکومت نے ہفتہ کو سپریم کورٹ میں نیا حلف نامہ داخل کرکے دعوی کیا کہ چرائے گئے دستاویزات کی بنیاد پر 14 دسمبر 2018 کے عدالت کے حکم پر نظر ثانی نہیں کی جا سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق مرکز نے عدالت سے کہا، ’’وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے متنازعہ رافیل ڈیل کی ’نگرانی‘ کو مداخلت یا متوازی مذاکرات (پریلیل نیگوشییشن) کے بطور نہیں دیکھا جا سکتا۔‘‘ مرکز نے یہ سب عدالت عظمیٰ کو سونپے گئے ایک حلف نامہ کی معرفت مرکز نے کہا ہے۔


حلف نامہ میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس وقت کے وزیر دفاع نے اپنی فائل میں یہ لکھا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پی ایم او اور فرانس کا صدارتی دفتر ان معاملات کی نگرانی کر رہا ہے جو چوٹی کے اجلاس کا ایک نتیجہ تھا۔‘‘

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں تین رکنی بنچ پیر چھ مئی کو اس معاملے پر سماعت کر سکتی ہے۔ حکومت نے رافیل سودے میں کانگریس سمیت مختلف اپوزیشن کی جانب سے داخل نظر ثانی درخواستوں کے تناظر میں نیا حلف نامہ داخل کیا ہے۔


غور طلب ہے کہ عدالت عظمی نے 14 دسمبر 2018 کے اپنے حکم میں رافیل سودے میں مرکزی حکومت کو کلین چٹ دے دی تھی۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت کی دفاعی امور اعلی کمیٹی، کابینہ کی سیکورٹی امور کمیٹی اور وزارت دفاع کے اعلی باڈی، دفاعی نفاذ کونسل کے فیصلوں كو لاگو کیا گیا۔

مرکز کی جانب سے دائر حلف نامے میں کہا گیا کہ سرکاری عمل کے تحت وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے اس معاملے کی پیش رفت کی نگرانی کی گئی اور اسے ہرگز مداخلت یا متوازی سمجھوتہ نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */