اسپیشل ٹرینوں میں 30-25 فیصد اضافی کرایہ وصول کر رہی مودی حکومت: کانگریس

کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تہواروں کے مدنظر جو 392 خصوصی ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں ان میں بڑھائے گئے کرایہ کو واپس لیا جائے تاکہ غریب طبقہ کو پریشانی نہ ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

تہواری سیزن میں ریلوے نے جہاں اضافی خصوصی ٹرینیں چلا کر مسافروں کے لیے آسانیاں فراہم کی ہیں، وہیں بطور کرایہ وصولی جانے والی اضافی رقم کو لے کر مودی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں آواز بلند کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اضافہ شدہ کرایہ کو واپس لیا جائے۔ بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں یہ مطالبہ کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے کیا اور میڈیا کو بتایا کہ ریلوے ٹرانسپورٹیشن کا ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ملازمت پیشہ افراد تہوار کے موسم میں آبائی وطن جاتے ہیں، لیکن خصوصی ٹرینوں میں ٹکٹ کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

گورو ولبھ نے کہا کہ "درگا پوجا ہو، دسہرا ہو، دیوالی ہو یا چٹھ ہو، جب بڑے پیمانے پر لوگ میٹرو پولیٹن سٹی سے اپنے گاؤں جاتے ہیں تو ریل کا ہی استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح بڑی تعداد میں لوگ دہلی، ممبئی وغیرہ سے بہار، یو پی، جھارکھنڈ، بنگال جاتے ہیں۔ ایسے میں ریلوے کا 392 خصوصی ٹرینیں چلانے کا منصوبہ بہت اچھا ہے۔ لیکن آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ یہ 392 ٹرینیں جو 20 اکتوبر سے 30 نومبر کے درمیان چل رہی ہیں، ان میں عام ٹرینوں سے 25 سے 30 فیصد زیادہ کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔ حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ سیکنڈ کلاس اور سلیپر میں کرایہ زیادہ بڑھایا گیا ہے جس سے غریب طبقہ کو زیادہ پریشانی ہوگی۔"


کانگریس ترجمان نے بتایا کہ اگر آپ پٹنہ سے دہلی سلیپر کلاس میں جاتے ہیں تو کرایہ 510 روپے اور جو خصوصی ٹرینیں مودی حکومت نے چلائی ہیں اس میں کرایہ 650 روپے ہے۔ گویا کہ 140 روپے کرایہ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی طرح پٹنہ سے ممبئی سلیپر کلاس کا کرایہ 670 روپے ہے جو خصوصی ٹرینوں میں بڑھ کر 920 روپے ہو گیا ہے۔ گورو ولبھ نے کہا کہ "جب جی ڈی پی مائنس 23.9 فیصد ہے اور کورونا وبا کے سبب 2 کروڑ 10 لاکھ (تنخواہ والے) لوگ بے روزگار ہوئے ہیں تو حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں میں پیسہ دیتی، لیکن یہ ایک ایسی حکومت ہے جو تہوار میں لوگوں کے ہاتھ سے زیادہ پیسہ کھینچنے کی کوشش کر رہی ہے۔"

گورو ولبھ نے حکومت کے اس عمل کو پریشان حال لوگوں کے زخم پر نمک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ "یہ کیسی خودکفیلی ہے، یہ کون سا نیو انڈیا ہے؟ ہم تو اسے یہی کہیں گے کہ جس شخص کے گھر میں ملازمت گئی ہے یا جس شخص نے اپنی تنخواہ کم ہوتے دیکھا ہے، ان کے زخموں پر نمک لگانے کا کام حکومت کر رہی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔