ملک ’سنگین معاشی ایمرجنسی‘ کی جانب بڑھ رہا ہے : کانگریس

سرمایہ کے بحران پر منو سنگھوی نے کہا کہ آر بی آئی نے شرحوں میں تخفیف کی ہے لیکن اس کا فائدہ بینک عوام کو نہیں دے رہے ہیں۔ بینکوں پر حکومت کا کنٹرول ہوتا ہے اس لئے اسے اس سمت میں اقدام کرنے چاہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے معاشی مورچے کے سلسلے میں نریندر مودی حکومت پر ’بے سمتی‘ اور ’سست روی‘ کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کے دن کہا کہ اسے ملکی معیشت کی حقیقی صورت حال عوام کے سامنے پیش کرنی چاہیے۔

کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کی ایک کانفرنس میں کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں سست روی کا شکار ہوگئیں ہیں اور اس کی کوئی سمت نہیں ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں کے تعلق سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو حقیقی صورت حال ملک کے سامنے رکھنی چاہیے۔ حکومت معیشت کو ساتویں آسمان پر پہنچانے کی بات کر رہی ہے جبکہ حقیقت میں معیشت تحت الثری کی طرف جا رہی ہے۔


منو سنگھوی نے کہا کہ معیشت میں مندی کی صورتحال بہت پہلے سے ہے اور حکومت کو عام بجٹ میں اسے بہتر کرنے کے اقدامات کرنے چاہیں تھے لیکن اسے وہ بھول گئی۔ بازار میں سرمایہ کے بحران پر انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے شرحوں میں تخفیف کی ہے لیکن اس کا فائدہ بینک عوام کو نہیں دے رہے ہیں۔ بینکوں پر حکومت کا کنٹرول ہوتا ہے اس لئے اسے اس سمت میں اقدام کرنے چاہیں۔

حکومت پر معاشی اعداد و شمار چھپانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آٹو شعبہ پیداوار کے معاملے میں 40 سال میں گراوٹ کا سامنا کر رہی ہے اور ماروتی اور اشوک لیلینڈ جیسی بڑی کمپنیاں اپنے ملازموں میں تخفیف کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس کا براہ راست اثر روزگار کے مواقع پر پڑے گا۔ شیئر بازار میں گراوٹ آرہی ہے۔ تعمیری شعبہ میں مندی کا دور ہے اور مکانات کے فروخت کا وقت 80 مہینوں کا ہوچکا ہے۔ تیس اہم شہروں میں 13 لاکھ مکانات خالی پڑے ہیں۔


منو سنگھوی نے کہا کہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار چھپائے جا رہے ہیں۔ حقیقی معاشی شرح 5.6 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ ملک کی معیشت دنیا کی پانچویں مقام سے ساتویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔ حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں سے بے روزگاری کے اعداد و شمار شائع نہیں کر رہی ہے۔

ہندوستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آرہی ہے اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں مسلسل کریڈٹ میں کمی کر رہی ہیں جو اس کا مظہر ہے کہ حکومت کے کام کاج میں شفافیت کی کمی ہے۔ روپے میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اور یہ ایشیا کی سب سے کمزور کرنسی ہوگئی ہے۔ حالانکہ اس سے برآمدات میں اضافہ ہونا چاہیے لیکن اس میں بھی گراوٹ آرہی ہے۔ منو سنگھوی نے کہا کہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور غیر ملکی کمپنیوں کے سرمایہ کاری میں کمی آرہی ہے۔


کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک ’سنگین معاشی ایمرجنسی‘ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حکومت عوام کے ساتھ ’آنکھ مچولی‘ کا کھیل رہی ہے اور وزیراعظم اور ان کے معاون جملے بازی میں مصروف ہیں۔ انہیں عوام کو ملک کی حقیقی معاشی حالات بتانی چاہیے اور صورت حال کو بہتر کرنے کے اقدامات کرنے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک کی معاشی صورت حال عوام کے سامنے پیش کرے گی اور حقیقت سے واقف کرائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے ہٹانے کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ یہ دونوں آئینی کام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کا مسئلہ اہم ہے اور کانگریس یہ اٹھاتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Aug 2019, 7:10 PM