ٹرمپ کے انکار کے بعد مودی حکومت پریشان، کس کو بنائے یوم جمہوریہ پر مہمان خصوصی

ڈونالڈ ٹرمپ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بطور مہمان خصوصی ہندوستان آنے سے انکار کر دیا ہے اور اب مودی حکومت پریشان ہے کہ اتنے کم وقت میں کس کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بطور مہمان خصوصی ہندوستان آنے سے انکار کر دیا ہے ۔ امریکہ کے اس دعوت نامہ کو ٹھکرانے سے مودی حکومت پریشان ہے کہ اب اتنے کم وقت میں کس کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرے ۔ مودی حکومت اس لئے بھی پریشان ہے کہ انتخابی سال ہونے کی وجہ سے اس نے امریکی صدر کو مدعو کیا تھا لیکن اب اس انتخابی سال میں جس کو بھی ان کی جگہ بلایا جائے اس کا قد کم نہ ہو لیکن اس سب کے لئے وقت بہت کم ہے ۔

ذرائع کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کے متبادل کے طور پر حکومت تین ممالک کے سربراہوں کے نام پر غور کر رہی ہے۔ان میں ایک افریقی ملک بھی ہے جس کے سربراہ کے نام کو ٹرمپ کے متبادل کے طور پر غور کیا جا رہا ہے ۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس وقت بہت کم ہے اور اس کم وقت میں ہی فیصلہ لینا ہے اور اس کو عملی شکل دینی ہے ۔ اس میں اس ملک کے سربراہ کی مصروفیت کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ہے کہ دونوں ممالک کو اس سے کیا فائدہ ہوگا۔
واضح رہے ہندوستان نے اپریل ماہ میں امریکی صدر کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ہندوستان آنے کی دعوت دی تھی ۔ امریکی افسران نے دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد اطلاع دی تھی کہ 2+2 بات چیت کے بعد جواب دیا جائے گا۔ اس دوران ہندوستان نے روس کے ساتھ دفاع کا سودا کیا اورایران سے تیل لیا جس کے بعد ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔اب امریکہ نے یہ دعوت نامہ ٹھکرا دیا ہے۔

واضح رہے ہندوستان نے امریکی دھمکی کے با وجود روس کے ساتھ S-400 ائیر ڈفینس میزائل سسٹم کا سودا کیا، جس کی ہندوستان میں روس کے سفیر نے تعریف بھی کی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ ہندوستان نے صرف یہ ایک بات ہی امریکہ کی نہیں مانی بلکہ اس نے امریکہ کا وہ دباؤ بھی خارج کر دیا جس کے تحت امریکہ چاہتا تھا کہ ایران سے تیل نہ لیا جائے۔ اس سے قبل 2+2 بات چیت کے دوران امریکی وزیر دفاع مائک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکہ کو امید ہے کہ ہندوستان 4 نومبر تک پابندیو ں سے بچنے کے لئے ایران سے تیل کی درآمدگی پر روک لگا دے گا۔ ہندوستان نے اس معاملہ میں بہت صاف الفاظ میں جواب دیا تھا کہ وہ پابندیوں کے معاملہ میں صرف اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں پر ہی عمل کرتا ہے۔ہندوستان کی پبلک سیکٹر کمپنیوں نے ایرانی کمپنیوں کو تیل کا آرڈر بھی دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔