مودی حکومت نے گزشتہ 9.5 سالوں میں ریزرویشن بل پر کوئی قدم نہیں اٹھایا: کانگریس
کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ساڑھے 9 سالوں میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے کئی خطوط کے باوجود مودی حکومت نے خاتون ریزرویشن بل کی سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا

کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال،تصویر آئی اے این ایس
نئی دہلی: مرکزی کابینہ کی جانب سے خواتین ریزرویشن بل کی منظوری کے بعد کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے اس سمت میں تاخیر سے کارروائی کی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ساڑھے 9 سالوں میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے کئی خطوط کے باوجود مودی حکومت نے اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا ’’خواہ بی جے پی نے اس میں بہت تاخیر کی ہے لیکن یہ بہتر ہے دیر سے ہی سہی۔ بل آخرکار دن کی روشنی دیکھ رہا ہے!‘‘
ایکس سابقہ (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے کہا، ’’1989 میں راجیو گاندھی جی نے پہلی بار بلدیاتی اداروں کے لیے یہ تصور پیش کیا تھا۔ راجیو گاندھی کے وژن کو 1993 میں نافذ کیا گیا۔ 2010 میں سونیا گاندھی کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دوران، ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت نے خواتین کے ریزرویشن بل کو پاس کیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’ساڑھے 9 سالوں میں، سونیا گاندھی، راہل گاندھی جی اور خود کانگریس پارٹی کے کئی خطوط کے باوجود، مودی حکومت نے اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ بھلے ہی بی جے پی نے اس میں کافی تاخیر کی ہے، لیکن یہ کبھی نہ ہونے سے بہتر ہے کیونکہ بل آخرکار دن کی روشنی دیکھ رہا ہے۔
وینوگوپال کا ردعمل وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کی طرف سے پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے آئینی ترمیمی بل کو منظوری دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، اس طرح پارلیمنٹ کے جاری خصوصی اجلاس میں تاریخی بل کے پیش ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔‘‘
کانگریس نے حال ہی میں پارٹی کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے حیدرآباد میں اختتام پذیر دو روزہ اجلاس ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں خاتون ریزرویشن بل کو منظور کیا جائے۔ پیر کو کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے، این سی پی لیڈر سپریہ سولے اور لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی خصوصی اجلاس میں بل کو پاس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔