’خواتین سے خوف کھاتی ہے مودی حکومت‘ عمر رہا، محبوبہ ہنوز نظر بند

عمر عبداللہ کے رہا کیے جانے سے قبل ان کے والد فاروق عبد اللہ کو بھی اسی مہینہ رہا کیا گیا ہے، لیکن سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ابھی تک نظر بند ہیں، جس پر سوال اٹھ رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر سے دفعہ 370 کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پارلیمنٹ کو اس فیصلے سے آگاہ کرنے سے پہلے ہی حکومت نے جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر سیاستدانوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔ تین اہم رہنماؤں میں سابق سی ایم فاروق عبد اللہ اور ان کے بیٹے عمر عبد اللہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔ جبکہ محبوبہ مفتی تاحال نظربند ہیں۔

عمر عبداللہ کو 24 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے درمیان رہا کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان سے قبل ہی عمر کو دیر رات حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کا بھی اطلاق کر دیا گیا تھا۔ ان کی نظر بندی کو 7 مہینے سے زیادہ کی مدت ہو چکی تھی۔


عمر کی بہن سارہ عبد اللہ نے سپریم کورٹ میں رہائی کی عرضی داخل کی تھی۔ عدالت نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ انہیں بتائیں کہ آیا وہ انہیں رہا کریں گے یا نہیں، تاہم اگلی سماعت سے قبل ہی عمر کو رہا کر دیا گیا۔ عمر عبداللہ کے رہا کیے جانے سے قبل ان کے والد فاروق عبد اللہ کو بھی اسی مہینہ رہا کیا گیا ہے، لیکن سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ابھی تک نظر بند ہیں، جس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔


عمر عبداللہ کی رہائی کے بعد محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل پر ٹوئٹ کیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اچھا لگا کہ وہ وہ (عمر عبداللہ) رہا ہو رہے ہیں۔ حکومت پر حملہ بولتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ خواتین کی طاقت اور خواتین کی ترقی کی بات تو ہو رہی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت خواتین سے سب سے زیادہ خوف کھاتی ہے۔

محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے حال ہی میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھ کر اپنی والدہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ التجا مفتی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ پورا ملک کورونا وائرس سے لڑ رہا ہے اور ہندوستان اگلے مرحلے کی طرف گامزن ہے، اس صورتحال میں میری والدہ سمیت ان تمام نظربند افراد کو رہا کیا جانا چاہیے۔


قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ملک کی جیلوں سے قیدیوں کو پیرول پر رہا کرنے یا دوسرے طرہقے اختیار کر کے باہر لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔