مودی حکومت نے جنگوں اور مہموں کی تاریخ اکٹھا و مرتب کرنے کی پالیسی منظور کی

اس پالیسی کی سفارش کارگل جائزہ کمیٹی نے کی تھی اور اس کا مقصد مستقبل میں سیکھنے والے مختلف اسباق کا تجزیہ کرنا اور غلطیوں کو دہرانا نہیں ہے۔

راجناتھ سنگھ، تصویر یو این آئی
راجناتھ سنگھ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: ایک اہم اقدام کے تحت وزارت دفاع نے جنگوں اور مہمات کی تاریخ کو اکٹھا کرنے، مدون کرنے، شائع اور اس کو عام کرنے کی پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ہفتے کے روز اس پالیسی کی منظوری دی۔ اس پالیسی کے تحت وزارت دفاع کی ہر تنظیم جیسے مسلح افواج، انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف، اسف رائفلز اور انڈین کوسٹ گارڈ جنگی ڈائریاں، کارروائی سے متعلق مکتوبات، آپریشنل ریکارڈ اور دیگر تمام ریکارڈ وزات دفاع کے محکمہ تاریخ کو ارسال کرے گی، تاکہ اسے مرتب کرکے تاریخ نویسی کے کام میں استعمال کیا جاسکے۔

ریکارڈ کو عوامی بنانے کی ذمہ داری عوامی ریکارڈ ایکٹ 1993 اور پبلک ریکارڈز رولز 1997 کے تحت متعلقہ تنظیم کی ذمہ داری ہوگی۔ عام طور پر ریکارڈ کو نئی پالیسی کے مطابق 25 سال میں عام کیا جانا چاہیے۔ جنگوں اور مہمات کی تاریخ مرتب کرنے اور ماہرین کو اطلاع دینے کے بعد پچیس سال سے زیادہ ریکارڈ کو قومی آرکائیوز کو بھیجا جانا چاہیے۔


محکمہ تاریخ جنگوں اور مہمات کی تالیف، منظوری اور اشاعت میں ہم آہنگی کا ذمہ دار ہوگا۔ پالیسی میں جوائنٹ سکریٹری، وزارت دفاع کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا انتظام کیا جائے گا، جس میں مسلح افواج کے نمائندوں، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے ساتھ ساتھ دیگر تنظیموں اور نامور فوجی مورخین پر مشتمل ہے، اگر ضرورت پڑی تو جانے مانے فوجی مورخین کو بھی اس کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔ اس کمیٹی کی تشکیل جنگ کے دوسال کے اندر کیا جانا ہوگا اور اسے تین برسوں میں ریکارڈ کی کاپی اسے متعلقہ فریقین کو بھیجنا ہوگا۔

اس پالیسی کی سفارش کارگل جائزہ کمیٹی نے کی تھی اور اس کا مقصد مستقبل میں سیکھنے والے مختلف اسباق کا تجزیہ کرنا اور غلطیوں کو دہرانا نہیں ہے۔ مزید یہ کہ جنگوں کی تاریخ کے زمانے کی اشاعت سے لوگوں کو واقعات کے بارے میں درست معلومات ملیں گی اور افواہوں سے نمٹنے میں تحقیق کے ساتھ ساتھ اس کے ریسرچ میں بھی مدد ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔