’دغاباز مودی‘ سے ملک اور جمہوریت کی حفاظت ضروری: چندرا بابو

چندر بابو نے کہا کہ قومی سطح پر مودی اور تلنگانہ میں چندرشیکھرراؤ ان کے مخالف ہیں، ان کی نظر میں دونوں مساوی ہیں۔ انتخابات کے بعد مودی اور تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراؤ ایک ساتھ ہوجائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: آندھراپردیش کے وزیراعلی و تلگودیشم پارٹی کے قومی صدر این چندرابابونائیڈو نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی تیسرا محاذ نہیں ہے اور ملک میں صرف ایک مرتبہ ہی تیسرے محاذ کا تجربہ کیا گیا تھا۔اس محاذ کو کانگریس نے باہر سے تائید دی تھی اور صرف تلگودیشم نے ہی تیسرے محاذ کی تشکیل میں اہم رول اداکیا تھا لیکن موجودہ دور میں اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف کانگریس ہے اور دوسری طرف بی جے پی ۔بعض جماعتیں مخالف مودی ہیں تو بعض مودی کی حمایت کرنے والی جماعتیں ہیں۔

چندرابابو جو مرکز میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کے خلاف محاذکی تشکیل کی کوشش کے حصہ کے طورپر حالیہ عرصہ میں دہلی اور دیگر ریاستوں میں کئی سرکردہ رہنماوں سے ملاقات کرچکے ہیں، نے ایک قومی ٹی وی چینل کودیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ وہ ہندوستان کو عظیم ملک ، عظیم وسائل کے ساتھ بنانا چاہتے ہیں، مودی نے ملک سے دغابازی کی ۔ ان کے لئے واحد بڑا مسئلہ ملک اور جمہوریت کو بچانے کا ہے۔چندرابابو کی تلگودیشم پارٹی ، تلنگانہ میں 7دسمبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حکمران جماعت ٹی آرایس کے خلاف قائم کانگریس کی زیرقیادت عظیم اتحاد کا حصہ ہے ، نے اس سوال پر کہ کیا تلنگانہ میں عظیم اتحاد کی تشکیل ، مرکز میں عظیم اتحاد کی تشکیل کا پہلا تجربہ ہے اور اگر اس میں ناکامی ہوتی ہے تو عظیم اتحا دکا کیا ہوگا؟تو انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کا مرکز کے عظیم اتحاد سے کوئی تعلق نہیں ہوگا تاہم انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تلنگانہ میں یہ اتحاد کامیاب ہوگا۔اس استفسار پر کہ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کیلئے ذمہ دار کانگریس پارٹی کے ساتھ ان کی تلگودیشم پارٹی نے کیوں اتحاد کیا ہے تو انہوں نے کہاکہ تلگودیشم پارٹی کا قیام مخالف کانگریس کے طورپر عمل میں آیا تھا ۔تلگودیشم کی سیاسی اور نظریاتی مجبوری کانگریس کے ساتھ جانے کی ماضی میں رہی ہے تاہم موجودہ دور میں اس کی جمہوری مجبوری ہے۔

تلگودیشم نے مخالف بی جے پی اور مخالف کانگریس اتحادی حکومتیں قائم کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا تاہم ملک کو بچانے کیلئے کانگریس کے ساتھ جانے کی جمہوری مجبوری تلگودیشم پارٹی کی ہے۔ قبل ازیں انہوں نے انصاف کے لئے کانگریس کے خلاف لڑائی لڑی تھی اور دونوں ریاستوں تلنگانہ اور اے پی کے لئے مساوی انصاف کیلئے اصرار کیا تھاتاہم اس وقت کانگریس نے متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کی تھی۔متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے موقع پر کانگریس زیرقیادت مرکزی حکومت نے اے پی کے لئے خصوصی درجہ کا اعلان کیاتھااور اے پی تنظیم نو بل کا بھی اعلان کیا گیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اس بل پر عمل نہیں کیا۔چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ مودی اور کے چندرشیکھرراؤ دونوں ہی ان کے مخالفین ہیں۔قومی سطح پر مودی ان کے مخالف ہیں تو تلنگانہ میں چندرشیکھرراؤ ان کے مخالف ہیں۔ان کی نظر میں دونوں مساوی ہیں۔انتخابات کے بعد مودی اور تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراؤ ایک ساتھ ہوجائیں گے کیونکہ ٹی آرایس سربراہ کا کوئی خود کا سیاسی پلیٹ فارم نہیں ہے اور وہ بی جے پی سے سیاسی حمایت حاصل کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد ان کی زندگی میں کافی اہم مقام رکھتا ہے کیونکہ یہاں کے عوام ان سے محبت کرتے ہیں۔ان لوگوں میں اعتماد ہے۔ ان کے دور حکومت میں ہی حیدرآباد کو ترقی دی گئی اور اس کو بین الاقوامی نقشہ پر پہچان دی گئی ۔حیدرآباد کی ترقی انہوں نے عوام کے لئے کی تھی۔اس سوال پر کہ تلنگانہ کے وزیراعلی چندرشیکھر راؤ نے ان کے حیدرآباد آنے پراعتراض کیا تو چندرابابو نائیڈو نے کہا کہ راؤ ان کو کوئی حکم نہیں دے سکتے ۔حیدرآباد کے عوام ان سے محبت کرتے ہیں،عوام ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔چندرشیکھرراؤ نے تلنگانہ یا حیدرآباد کو کبھی ترقی نہیں دی۔اسی لئے عوام ان سے اوب گئے ہیں۔چندرابابو نے کے چندرشیکھر راؤ کو گھمنڈی قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ کو مکمل نظر انداز کردیا ۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں مخالف ٹی آرایس لہر پائی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Dec 2018, 2:09 PM