ریاستی وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری بنگال جمعیۃ علما کے صدر منتخب

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کو جو سب سے بڑا چیلنج ہے وہ ارتداد کی مہم ہے، کیونکہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ دین سے ناواقف ہے؟

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

یو این آئی

کلکتہ: ممتا بنرجی کے کابینی وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری کو بنگال جمعیۃ علماء کا ایک بار پھر اتفاق رائے سے صدر منتخب کیا گیا ہے۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علمائے ہند بزرگوں کی امانت ہے اور جمعیۃ علماء ہند نے ملک کی ترقی اور ہندوستان میں اسلام کی بقا کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، آج بھی ملک اور مسلمانوں کے سامنے سنگین چیلنج ہے۔

مولانا محمود مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کو جو سب سے بڑا چیلنج کا سامنا ہے وہ ارتداد کی مہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ دین سے ناواقف ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کون ذمہ دار ہے؟ اس صورت حال کے لئے کس سے سوال پوچھا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ اس کے لئے ہم سے سوال پوچھا جائے گا۔ کیوں کہ ماضی میں ہمارے اکابرین نے ہی ارتداد کا مقابلہ کیا تھا۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اس وقت ارتداد کا جو طوفان کھڑا ہے وہ شاید گزشتہ سو سالوں میں اتنا بڑا طوفان نہیں آیا ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اور اس سے وابستہ افراد کی ذمہ داری ہے کہ محلے میں کوئی بھی بچہ دین کی بنیادی تعلیم سے باخبر نہ رہے۔ ہمیں مکاتب کے جال بچھانے ہیں ہمارے بچے اور بچیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور ساتھ میں دینی تعلیم بھی حاصل کریں۔

مغربی بنگال جمعیۃ علماء کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ جمعیۃ علماء ان کی ترجیحات میں شامل ہے، میں نے وزارت اس لئے قبول کی ہے تاکہ اس کے ذریعہ ہم ملک کی خدمت کرسکیں، مگر جمعیۃ میری پہلی ترجیح ہے کیوں کہ جمعیۃ علماء کے ذریعہ مسلمانوں میں تعلیمی، سماجی، معاشی شعور پیدا ہوا ہے ور ہم چاہتے ہیں کہ اس میں تیز رفتاری آئے۔


انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء اشتراک، عمل اور اتحاد میں یقین رکھتی ہے اس لئے ہم نے جمعیۃ علماء کی مرکزی کمیٹی میں فرفرہ شریف کے پیر زادہ طہ صدیقی کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا، اگر وہ ہمارے ساتھ آتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے اور ساتھ میں کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مقاصد ایک ہیں، اس لئے اشتراک کے عمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فرفرہ شریف سے ہمارا کوئی بنیادی اختلاف نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔