میرٹھ: مچھیران بستی میں آتشزدگی کے بعد حالات معمول پر، انٹرنیٹ خدمات بحال

کشیدگی کے بعد افواہوں پر قد غن لگانے کے مقصد سے بند کی گئی انٹرنیٹ خدمات کو جمعرات کی صبح 10 بجے کے بعد بحال کردیا گیا۔ شہر میں اسکول اور بازاروں میں بھی چہل پہل دکھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

میرٹھ: اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے سلسلے میں پیدا کشیدگی کے بعد اب حالات معمول پر آگئے ہیں۔ کشیدگی کے بعد افواہوں پر قد غن لگانے کے مقصد سے بند کی گئی انٹرنیٹ خدمات کو جمعرات کی صبح 10 بجے کے بعد بحال کردیا گیا۔ شہر میں اسکول اور بازاروں میں بھی چہل پہل دکھی۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ( ڈی ایم) انل ڈھینگر نے بتایا کہ حالات تیزی سے معمول پر آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے مخالفت کے بعد حالات کو کشید ہ ہوتا دیکھ بدھ کی شام سے وہاٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال افواہیں پھیلانے کے لئے کیا جارہا تھا۔ اسی وجہ سے انٹر نیٹ خدمات بند کرنی پڑی تھیں۔

وہیں میرٹھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولس (ایس ایس پی) نتن تیواری نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد متأثرہ علاقوں بھوسہ منڈی اور مچھیران کو تین زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔ میرٹھ کے علاوہ غازی آباد، نوئیڈا، شاملی، ہاپوڑ اور بلند شہر اضلاع سے پولس اہلکار کو بلا کر شہر میں تعینات کیا گیا ہے۔ پولس لائن سے پی جی اسکواڈ اور کوارٹی بھی لی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ دیر رات ریپڈ ایکشن فورس نے علاقے میں فلیگ مارچ بھی کیا تھا۔

تیواری نے بتایا کہ بدھ کی دیر رات اور جمعرات کی علی الصبح پولس نے شر پسند عناصر کو گرفتار کرنے کے لئے کئی مقامات پر دبش دی۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال سات ملزموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نامعلوم عناصر کی پہچان کے لئے پولس نے آس پاس کے سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیج بھی اکٹھا کئے ہیں۔

اس معاملے میں چھاونی بورڈ کے سی ای اور پرساد چوہان کی طرف سے ندیم، عمر، ممتاج، مچھران سمیت 250 لوگوں کے خلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شر پسند عناصر کے حملے میں چھاونی بورڈ کے سپروائزر راج کمار، موہن، ہیرا لال، ایس او تھانہ صدر بازار وجئے گپتا سمیت کئی لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ اس سبھی کو اسپتال میں علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */