مولانا محمود مدنی جمعیۃ علماء ہندکے عارضی صدر منتخب

جمعیۃ کی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس ظالم اور اسرائیلی فوج کے ذریعہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں نمازیوں پر حملہ اور اس کی حرمت کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، بشکریہ ویکیپیڈیا
مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، بشکریہ ویکیپیڈیا
user

یو این آئی

جمعیۃ علماء ہندکے مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا محمود مدنی کو جمعیۃ علماء ہند کا عارضی صدر منتخب کیا گیا ساتھ ہی حال ہی وفات پانے والے قاری سید عثمان منصورپوری کو ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس اجلاس کی صدارت مولانا رحمت اللہ صاحب کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبندنے کی۔ یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ مولانا مدنی کے صدر منتخب ہونے کی وجہ سے چوں کہ ناظم عمومی کا منصب خالی ہو گیا، اس لیے ناظم عمومی کے لیے عارضی طور پر مولانا حکیم الدین قاسمی کا نام طے کیا گیا۔مجلس عاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کے ضلعی و صوبائی انتخابات کے لیے جاری سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور ملک کے مختلف حصوں میں درپیش لاک ڈاؤن کی وجہ سے ا س کام کے لیے مزید تین ماہ کی توسیع کردی گئی۔مجلس عاملہ نے دونوں جمعیتوں کے انضمام سے متعلق اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سابقہ موقف کی توثیق کی۔


ساتھ ہی مجلس عاملہ نے اس کے علاوہ مسئلہ فلسطین اور مسجداقصی کی موجودہ صورت پر ایک اہم تجویز میں کہا کہ”جمعیۃ علماء ہندکی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس ظالم اور اسرائیلی فوج کے ذریعہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں نمازیوں پر حملہ اور اس کی حرمت کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔حال میں اسرائیل نے جس طرح مسجد اقصی کی توہین کی ہے اور اس کے بعد غزہ میں فضائی حملہ کرکے دو سوے زائد لوگوں کا قتل کیا ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں حکومت ہند نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ قابل اطمینان ہے، موجودہ حالات میں جمعیۃ علما ہند یہ مطالبہ کرتی ہے (۱) غزہ میں بھیانک جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل پر بین الاقوامی جنگی عدالت میں مقدمہ چلایاجائے۔ مسجد اقصی کے تحفظ کو یقنی بنایا جائے، بیت المقدس سے اسرائیل اپنا غاصبانہ قبضہ فوراً ہٹائے اور اوسلو معاہدہ کے مطابق القدس شہر کا کنٹرول فلسطینیوں کے حوالے کیا جائے (۲) عالمی برادری ایک خودمختار آزاد فلسطینی ریاست کو فوری طور پر قائم کرنے میں تعاون کریں، پناہ گزیں فلسطینی عوام کی بازآبادکاری اور وطن واپسی کے لیے راہ ہموار کی جائے، عرب مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل خالی کردے۔(۳) اسرائیل کو مشرقی یروشلم میں کسی طرح کی تعمیر نو سے باز رکھا جائے،یہ قدم بین الاقوامی معاہدوں کی شدید خلاف ورزی ہے۔(۴) غزہ میں جس وسیع پیمانے پر رہائشی مکانات کو مسمار کیا ہے، ان کی تعمیر و بازآبادکاری کے لیے اسرائیل سے مطالبہ اولین ضرورت اور انصاف کا تقا ضہ ہے (۵)جنگ بندی کے اعلان کے برخلاف اسرائیل مستقل مسجد اقصی اور متصل علاقوں میں بے قصور فلسطینی شہریوں پر ظلم و تشدد کی کارروائی کررہا ہے، اسے اس ظالمانہ عمل سے باز رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔“

اجلاس میں جمعیۃ علما ء ہند کے سابق صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نوراللہ مرقدہ پر ایک تجویز تعزیت منظور کی گئی، تجویز میں خاص طور سے کہا گیا ”کہ آپ کا دور صدارت (مارچ۸۰۰۲ء تا مئی ۱۲۰۲ء) جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ کے روشن باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔اس دور میں جمعیۃ علما ء ہند نے مختلف شعبہ ہائے حیات میں کارہائے نمایاں انجام دیے جن کا اعتراف بجا طورپر سارے عالم میں کیا گیا، اس روشن باب کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ ہمارے محبوب صدر اپنے اخلاف کے لیے ایسی مثال اور نمونہ عمل چھوڑ گئے ہیں جس کو مضبوطی سے پکڑ کر ہی عمل کرنے میں جمعیۃ علماء ہند کی اصل طاقت کا راز پنہاں ہے۔آپ کی شخصیت صحیح معنوں میں ”یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم،،کا آئینہ تھی۔


قاری عثمان منصورپوری کے علاوہ مولانا مفتی عبدالرزاق خاں صاحب، حضرت مولانا محمد حمزہ حسنی ندوی، مولانا محمد ولی رحمانی، مولانا نظام الدین اسیرادروی، مولانا نورعالم خلیل امینی، مولانا حبیب الرحمن اعظمی، مولانا محمود قاسم میرٹھی، مولانا ابوبکر رانچی، مولانا شبیر احمد راجستھان، مولانامحمد ابراہیم جوناگڑھ، محمود الظفررحمانی، قاری رضوان نائب ناظم مدرسہ مظاہر علوم،حافظ عبدالکبیر بنارس، قاری معین الدین، حسن احمد قادری پٹنہ، اہلیہ پروفیسر نثار احمد انصاری گجرات اور اہلیہ مولانا محمد امین پالن پوری، مولانا عبدالجبار بھاگلپوری، اہلیہ مفتی شبیر احمد مرادآباد، اسلم بھائی دیواس، مرزا شبیر بیگ، مفتی اعجاز ارشد، مولانا عبدالمومن سنبھل، بھائی معراج مظفرنگر، شہاب الدین سیوان، حاجی میاں فیاض الدین دہلی، اہلیہ عبدالرزاق دھمرکہ، مولانا عبدالقیوم پالن پور، حاجی یونس، مولانا عبدالرشید استاذ دارالعلوم، محمد صاد ق برادر خورد مفتی احمد دیولہ، مولانا رفیق گاڑی گاؤں آسام، انورہ تیمور سابق وزیر اعلی آسام، مولانا انوری علی ہیلا کنڈی، مولانا عبدالباقی مدراس، سمیت متعدد شخصیات کی وفات پر ایصال ثواب اور اظہار تعزیت کیا گیا۔

اجلاس میں نو منتخب صدر جمعےۃ علماء ہند اور ناظم عمومی کے علاوہ بطور رکن مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی، مولانا شوکت علی ویٹ، مفتی محمد جاوید اقبال قاسمی، مولانا نیاز احمد فاروقی شریک ہوئے، جب کہ بذریعہ زوم مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا ندیم احمد صدیقی، مولانا پیر شبیر احمد،مولانا مفتی افتخار احمد،مولانا بدرالدین اجمل، مولانا محمد رفیق مظاہری، مولانا سراج الدین ندوی اجمیراور مدعو خصوصی کے طور پر مولانا محمد سلمان بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند، مفتی عبدالرحمن نوگاواں سادات، مفتی احمد دیولہ،حاجی محمد ہارون،وغیرہ شریک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔