ہاشم پورہ سانحہ پر عدالت کا فیصلہ دیر آید درست آید کی مصداق: مولاناارشدمدنی

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پہلے دن سے ہی سب کچھ آئینہ کی طرح صاف تھا اور عینی شاہدین چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ پی اے سی نے عمداًاس قتل عام کو انجام دیا ہے، لیکن حصول انصاف میں 31 برس لگ گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: یہ ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا انوکھافیصلہ ہے جو دیر آید درست آید کا مصداق ہے مگر اس سے انصاف کو سربلندی حاصل ہوئی ہے ،یہ الفاظ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی کے ہیں جو انہوں نے ہاشم پورہ قتل عام معاملہ پر آج دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ 31برس کے طویل انتظار اور قانونی جدوجہد کے بعد متاثرین کو انصاف مل گیا اور خاطیوں کو ان کے گناہوں کی سزامل گئی ، مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک ملک بھرمیں25 ہزارسے زائد فسادات ہوچکے ہیں لیکن بیشتر معاملوں میں متاثرین کو انصاف سے محروم رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہاشم پورہ مسلم قتل عام: بری ہوئے تمام 16 پی اے سی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا

مولانا ارشد مدنی نے ہاشم پورہ سانحہ کے تعلق سے کہا کہ پہلے ہی دن سے سب کچھ آئینہ کی طرح صاف تھا اور عینی شاہدین تھے جو چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ پی اے سی نے عمداًاس قتل عام کو انجام دیا ہے مگر انصاف کے حصول میں 31برس کا طویل عرصہ صرف ہوگیا ۔

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں ہے کہ ایک ہی معاملہ میں ایک عدالت تمام خاطیوں کو باعزت بری کردیتی ہے تو دوسری عدالت انہیں خاطی قراردیکر سزاسناتی ہے ، انہوں نے آخرمیں کہا کہ اس فیصلے سے عدلیہ پر ہمارااعتماد مزید مضبوط ہوا ہے اور ہم اکثرمواقع پر یہ کہتے آئے ہیں کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ عدلیہ کررہی ہے ، ہاشم پورہ واقعہ اس کی روشن مثال ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مانناہے کہ انصاف کا دوہرا پیمانہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ اگر کوئی مجرم ہے اور اس کا جرم ثابت ہوجاتا ہے تو وہ خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہواورکسی بھی رتبہ یا منصب پر فائز ہو، اسے سزاملنی چاہیے۔

یہ بھی پڈھیں: ہاشم پورہ قتل عام: ملزم پی اے سی اہلکاروں کے ناموں کا انکشاف

قابل ذکر ہے کہ 2015 میں دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے تمام خاطیوں کو کلین چیٹ دیدی تھی تو اس کے فوراًبعد مولانا مدنی نے اترپردیش کے اس وقت کے وزیراعلیٰ اکھلیش یادوسے ملاقات کرکے اس فیصلے کے تناظر میں گفتگوکی تھی اور یہ مطالبہ کیا تھا کہ ریاستی حکومت مثاثرین کی مالی امدادکرے ، اہم بات یہ ہے کہ مولانا مدنی کے مطالبہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اکھلیش سرکارنے نہ صرف 48 متاثرین کو پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امدادفراہم کی تھی بلکہ یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس معاملہ میں زیریں عدالت کے فیصلہ کے خلاف اترپردیش حکومت ہائی کورٹ میں اپیل کرے گی ۔چنانچہ اس روز کی ملاقات میں جو فیصلہ لیا گیا دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کی شکل میں اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔