چھتیس گڑھ میں جوانوں کی شہادت: ’امت شاہ کو وزیر داخلہ بنے رہنے کا کوئی حق نہیں‘

کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ماؤ نوازوں کے حملے میں جوانوں کے شہید ہونے کے 24 گھنٹوں تک مسٹر شاہ کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہاکہ چھتیس گڑھ میں ماؤ نوازوں کے حملے میں ملک کے جوان شہیدہوتے ہیں لیکن مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں اور 24 گھنٹے تک اس واقعہ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتے تو کیا ایسے غیر حساس شخص کو وزیر داخلہ کے عہدے پر رہنے کا حق ہے کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوال پر کہا کہ چھتیس گڑھ میں ہوئے حملے کے سلسلے میں وزیر داخلہ نے جس طرح سے رد عمل ظاہر کیا ہے وہ ان کے غیر حساس اور بے رحم ہونے کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسٹر شاہ بہت غیر ذمہ دار وزیر داخلہ ہیں اور ملک کے لئے شہادت دینے والے بہادر جوانوں کے تئیں غیر حساس ہوکر کام کرتے ہیں۔

رندیپ سرجے والا نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ماؤ نوازوں کے حملے میں جوانوں کے شہید ہونے کے 24 گھنٹوں تک مسٹر شاہ کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ ہمارے جوان ماؤ نوازوں سے لڑ کرجب ملک کے لئے شہید ہورہے تھے تو وزیر داخلہ انتخابی تشہیر میں مصروف تھے۔ وہ تمل ناڈو میں روڈ شو اور عوامی اجلاس کررہے تھے۔ اس ک ے بعدکیرلا گئے اور وہاں عوامی اجلاس اور روڈ شو کئے۔


کانگریس ترجمان نے مزید کہا کہ اس واقعے کی خبر سنتے ہی ملک کے وزیر داخلہ کو چھتیس گڑھ جانا چاہئے لیکن انہوں نے وزیر داخلہ کے عہدے کے وقار کا خیال رکھے بغیر اپنی انتخابی مہم جاری رکھی اور اگلے روز یعنی 4 اپریل انتخابی جلسے سے خطاب کرنے آسام گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے کہ کیا اس واقعہ پر ملک کے وزیر داخلہ کو اس طرح کا رد عمل ظاہر کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سے مسٹر شاہ نے ملک کے وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا ہے تب سے ماونوازوں کےحملوں کا سیلاب آیا ہواہے۔ وزیر داخلہ بننے کے بعد سے اب تک ملک کے مختلف حصوں میں 5216 ماؤ نوازوں کے حملے ہوچکے ہیں جس میں ہماری پولیس اور نیم فوجی دستوں سمیت 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔