سماجی میں جاری کشیدگی ملک کی روح کو تباہ کر رہا ہے: منموہن سنگھ

دہلی فسادات میں ہوئی درجنوں ہلاکتوں اور ملک کی معیشت کی بدحالی پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس وقت اصلاحی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
user

قومی آوازبیورو

گہری ہوتی اقتصادی پریشانیاں، کورونا وائرس کو لے کر بڑھتی بے چینی اور دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات میں 50سے زیادہ قیمتی جانوں کا جانا، یہ سب وہ پہلو ہیں جس سے ملک کا ہر ذی شعور پریشان ہے۔ ان مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ میں لکھا ہے کہ "سماج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ملک کی روح کو تباہ کر رہی ہے۔"

منموہن سنگھ نے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ ’’ کوئی روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے سماجی تناؤ بہت تیزی سے پورے ملک میں پھیل رہا ہے اور اس کا پھیلنا ملک کی روح کی تباہی کے لئے خطرہ ہے۔ یہ آگ وہی لوگ بجھا سکتے ہیں جنہوں نے اس کو لگایا ہے۔‘‘


سابق وزیر اعظم نے مزید لکھا ہے کہ ’’یہ بیکار اور بے وقوفی کی بات ہوگی کہ ہندوستانی تاریخ میں پہلے ہوئے ایسے واقعات کا ملک میں موجودہ تشدد کو جائز ٹھہرانے کے لئے ذکر کیا جائے۔ہر فرقہ وارانہ تشدد مہاتما گاندھی کے ہندوستان پر ایک داغ ہے۔ ‘‘

منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے ملک کو یہ پیغام دیں کہ ملک کو جو اس وقت تین طرفہ پریشانیوں کا سامنا ہے وہ اس کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ ملک کو درپیش تین پریشانیاں کورونا وائرس، معاشی بحران اور پورے ملک میں ہو رہے مظاہرے اور فساد ات ہیں۔


اپنے مضمون میں منموہن سنگھ نے عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ’’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہریوں کی حفاظت کی اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔ عدلیہ اور جمہوریت کا چوتھا ستون بھی اپنا فرض نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ وقت ہے جب قیادت حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے سخت اقدام اٹھائے تاکہ چیزیں ٹھیک ہو سکیں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’یونیورسٹی کیمپس ، عوامی مقامات اور نجی گھر فرقہ وارانہ تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */