مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ: گواہوں کے منحرف ہونے کا سلسلہ جاری، جمعیۃ علماء ہند فکرمند

جمعیۃ علماء ہند نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گواہوں کے منحرف ہونے کا سلسلہ یوںہی جاری رہا تو جمعیة ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔

جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
user

پریس ریلیز

ممبئی: مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سرکاری گواہوں کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ دو دنوں میں چار مزید گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کر چکے ہیں جس کا راست اثر مقدمہ پر پڑے گا۔ یہ اطلاع جمعیة علمائے ہند کی جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔

جمعیة علمائے ہند نے گواہوں کے انحراف کے ضمن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت متعلقہ متعدد حکام کوخط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے باوجود سرکاری گواہوں کے انحراف کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعیة علمائے ہند نے کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو وہ بمبئی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوگی۔ جمعیۃ نے کہا کہ چار گواہوں میں سے دو گواہان کے بیانات قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ریکارڈ کیے تھے جبکہ دو گواہان کے بیانات کا اندراج انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے کیا تھا۔ چاروں گواہوں کا تعلق مدھیہ پردیش کے پنچ مڑھی مقام سے ہے جہاں بھگوا ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش رچنے کے لیے ایک کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔


واضح رہے کہ یہ مقدمہ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت اور ان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے جمعیة علمائے ہند لڑ رہی ہے اور جمعیة اس پر باریک نظر رکھ رہی ہے۔ سرکاری گواہوں کے منحرف ہونے پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد مہیا کرانے والی تنظیم جمعیة علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ ہی ہم نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے قومی تفتیشی ایجنسی کے اعلی عہدے داران اور چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر کو خطوط روانہ کر کے خدشات کا اظہار کیا تھا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ این آئی اے ملزمین کو فائدہ پہچانے کے لیے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ہی گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہو جائیں گے۔

اب تک اس معاملے میں بارہ گواہ اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کر چکے ہیں جس سے بم دھماکہ متاثرین شدید فکر مند ہیں۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ معاملے کی تفتیش کرنے والی ریاستی اے ٹی ایس کے آفیسران کو عدالت میں طلب کرنا چاہئے تاکہ وہ استغاثہ کی مدد کر سکیں کیونکہ اس معاملے کی بنیادی تفتیش اے ٹی ایس نے ہی کی تھی اور پختہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ لیکن جس نہج پر این آئی اے مقدمہ کو چلا رہی ہے اس سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ انہیں ملزمین کو سزا دلانے میں دلچسپی نہیں ہے اور مالیگاﺅں مقدمہ کا بھی وہی حال کرنا چاہتے ہیں جو مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ اور سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ کا ہوا تھا جس میں گواہوں کے منحرف ہونے کی وجہ سے عدالت نے اسیمانند سمیت دیگر بھگوا ملزمین کو بری کر دیا تھا۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ گواہوں کے یکے بعد دیگرے منحرف ہونے کے تعلق سے وہ سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کریں گے اور ضرورت پڑی تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے سے گریز نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کر رہی ہے، اب تک 212 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */