مہاراشٹر-کرناٹک سرحد تنازعہ میں آیا نیا موڑ، مہاراشٹر کے 11 گاؤں کو بھیجا گیا وجہ بتاؤ نوٹس

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کرناٹک اور مہاراشٹر کے درمیان سرحد تنازعہ کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، امت شاہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ بھی کرنے والے ہیں۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان سرحد کو لے کر جاری تنازعہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دونوں ریاستوں کے سیاسی لیڈران لگاتار بات چیت کر رہے ہیں، پھر بھی کچھ خاص اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر-کرناٹک سرحد تنازعہ میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت نے اکّلکوٹ کے 11 گاؤں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس نوٹس میں یہ بتانے کے لیے کہا گیا ہے کہ انھوں نے کرناٹک کے ساتھ انضمام سے متعلق قرارداد کیوں پاس کی۔

دراصل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کرناٹک اور مہاراشٹر کے درمیان سرحد تنازعہ کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ امت شاہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ بھی کرنے والے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر نے 11 گاؤں کو نوٹس جاری کر ان کے نظریات جاننے کی کوشش کی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 11 گاؤں میں سے 10 گاؤں نے پہلے ہی مہاراشٹر حکومت کو مطلع کر دیا ہے کہ انھوں نے اپنے قراردادوں کو رد کر دیا ہے اور مہاراشٹر کے ساتھ ہی رہنے کا ارادہ ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق علاقہ کے بی ڈی او (بلاک ڈیولپمنٹ افسر) نے بتایا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں انھوں نے اکّلکوٹ تعلقہ میں 11 پنچایتوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ یہ نوٹس ان کے لیے جاری کیا گیا تھا جنھوں نے کرناٹک کے ساتھ انضمام سے متعلق قرارداد پاس کی تھی۔ ریاست مخالف سرگرمیوں کے سبب انھیں نوٹس بھیجا گیا تھا۔ بی ڈی او کا کہنا ہے کہ منگل تک 10 گرام پنچایتوں نے جواب دے دیا تھا۔ 11 گرام پنچایتوں میں سے 10 نے کہا ہے کہ انھوں نے اپنی قراردادوں کو رد کر دیا ہے اور مہاراشٹر کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں۔ جہاں تک گیارہویں پنچایت کا سوال ہے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ سرپنچ شہر سے باہر ہے اس لیے جواب نہیں ملا۔

اس درمیان اکّلکوٹ کے رکن اسمبلی سچن کلیان شیٹی نے کہا کہ سبھی 11 گرام پنچایتوں نے اپنی قرارداد واپس لے لی ہیں۔ میں نے ان کے ساتھ میٹنگیں کر کے گاؤں میں چل رہے منصوبوں اور کاموں کے بارے میں جانکاری دی۔ میٹنگ میں ایک بھی سرپنچ ایسا نہیں تھا جس نے کوئی تنازعہ کھڑا کیا ہو۔ رکن اسمبلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرام پنچایتوں نے اس طرح کی قرارداد اس امید میں پاس کیی تھی کہ حکومت سانگلی ضلع کے جاٹ تعلقہ کے معاملے میں مالی پیکیج کا اعلان کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔