مدھیہ پردیش ضمنی انتخاب: ووٹنگ میں گڑبڑی روکنے کے لیے کانگریس نے کی خاص تیاری!

کانگریس اور بی جے پی دونوں کے لیے ہی مدھیہ پردیش ضمنی انتخاب انتہائی اہم ہے۔ 28 سیٹوں پر ہونے والے انتخاب میں 22 سیٹیں جیت کر کانگریس ایک بار پھر برسراقتدار ہونا چاہتی ہے۔

کمل ناتھ کی فائل تصویر / Getty Images
کمل ناتھ کی فائل تصویر / Getty Images
user

آصف سلیمان

مدھیہ پردیش کی 28 اسمبلی سیٹ پر ہو رہے ضمنی انتخاب کے لیے منگل یعنی 3 نومبر کو ووٹنگ ہونے والا ہے۔ ووٹنگ کو لے کر سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں اور کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتیں۔ اس درمیان کانگریس نے ووٹنگ میں گڑبڑی کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے کمر کس لی ہے۔ اس کے لیے کانگریس نے ضمنی انتخاب میں ہر پولنگ مرکز پر 30 کارکنوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مدھیہ پردیش کانگریس کے میڈیا سیل کے نائب سربراہ اور ریاستی ترجمان سید جعفر نے بتایا کہ ہر بوتھ پر 30 کانگریسیوں کی فوج تعینات کی جائے گی۔ ووٹروں سے اپیل ہے کہ وہ ووٹنگ بے خوف ہو کر کریں۔ جعفر نے مزید کہا کہ افسروں کی مدد سے انتخاب جیتنے کی بات کہنے والے، ان کے بھی ووٹ ڈالنے کی اپیل کرنے والے جو گھر اور گاؤں میں نہیں ہیں، اب کانگریس پر شک کر کے، خود گڑبڑی کی تیاری کر رہے ہیں۔ کانگریس بی جے پی کے غیر قانونی ہتھکنڈے انتخابی کمیشن کو بتائے گی۔


واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں کل 28 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہو رہے ہیں، جس کے لیے 3 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست کا یہ ضمنی انتخاب بی جے پی اور کانگریس دونوں کے لیے ہی کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ سندھیا کی بغاوت کے سبب ان 28 میں سے 22 سیٹیں سابق کانگریس اراکین اسمبلی (سندھیا گروپ) کے استعفیٰ سے خالی ہوا تھا۔ ایسے میں کانگریس یہ سبھی سیٹیں جیت کر دوبارہ اقتدار میں واپسی کے لیے پورا زور لگائے ہوئے ہے، جب کہ بی جے پی کو اقتدار میں بنے رہنے کے لیے ہر حال میں 9 سیٹوں کی ضرورت ہے۔

غور طلب ہے کہ جیوترادتیہ سندھیا نے اسی سال جولائی میں کانگریس کے 22 اراکین اسمبلی کے ساتھ بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا جس سے ریاست کی سوا سال پرانی کمل ناتھ حکومت گر گئی تھی اور ریاست میں شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں ایک بار پھر بی جے پی کی حکومت بن گئی تھی۔ ایسے میں یہ انتخاب سندھیا کے لیے بھی وقار کا سوال بن گیا ہے۔ ان پر اپنے حامی 22 اراکین اسمبلی کو فتحیاب کر خود کی اہمیت ثابت کرنے کا بڑا چیلنج ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔