مدرسہ کے طالب علم عظیم کی موت پر کیجریوال خاموش کیوں!

چھوٹی بڑی بات پر بی جے پی کو گھیرنے والے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال عظیم کی موت پر بالکل خاموش ہیں، ابھی تک ان کی طرف سے کسی طرح کے معاوضہ کا بھی اعلان نہیں ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی دار الحکومت دہلی میں ہجومی تشدد کے ذریعہ مدرسہ کے 8 سالہ معصوم طالب علم محمد عظیم کو قتل  کر دیا گیا۔ افسوسناک بات یہ کہ قتل کے تمام ملزمان نابالغ بچے ہیں۔ یعنی سماج میں نفرت کا زہر اب اس قدر پھیل چکا ہے کہ بچووں کو بھی اب دوسرے مذہب کے لوگ دشمن نظر آنے لگے ہیں اور وہ اب دشمنی نکالنے کے لئے قتل جیسی سنگین واردات کو بھی انجام دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی میں مدرسہ کے طالب علم کا قتل، مذہبی جنون کی زد میں راجدھانی!

مقتول عظیم میوات کا رہائشی تھا اور دہلی کے بیگم پور واقع مدرسہ میں زیر تعلیم تھا۔ اس کے اہل خانہ کا واضح طور پر کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے۔ دوسری طرف کچھ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے۔ اس واقعہ سے لوگوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔

وہیں دوسری طرف دہلی کے جس علاقہ بیگم پور میں عظیم کا قتل کیا گیا وہاں بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ اس معاملے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر چھوٹی بڑی بات پر بی جے پی کو گھیرنے اور وزیراعظم نریندر مودی پر سوال اٹھانے والے دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال اس معاملے پر بالکل خاموش ہیں۔ نہ تو انہوں نے کوئی ٹوئٹ کیا ہے اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق نہ ہی ان کا کوئی نمائندہ مدرسے تک پہنچا ہے، یہاں تک کہ انہوں نے عظیم کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی۔

اس حادثہ کے بعد ایک بار پھر مذہب اور ذات کی بنیاد پر پیش آنے والے واقعات پر سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی لوگ عظیم کی موت پر رد عمل ظاہر کر رہے ہیں۔ صحافی آدتیہ مینن نے لکھا، ’’عظیم کا قتل مذہب کی بنیاد پر کی جانے والی ہراسانی کا نتیجہ ہے۔ مقامی افراد لگاتار شراب کی بوتلیں مدرسہ میں پھینکتے رہتے تھے۔ یہاں تک کہ دسہرہ کے دن جلتا ہوا راون کا پتلا بھی پھینکا گیا۔‘‘

جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا راشد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو ٹیگ کیا ہے۔  شہلا راشد نے  لکھا ہے ’’مسلمانوں کے خلاف ہندوستان میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، ایک حیران کن واقعہ جس میں ایک ساڑھے سات سالہ لڑکے عظیم کو مار دیا گیا، خدا کبھی معاف نہیں کرے گا‘‘۔

سینئر صحافی عارفہ خانم شیروانی نے لکھا ’’اخلاق کو اس لئے مارا گیا کیوںکہ اس کے فرج میں بیف رکھا ہوا تھا۔ جنید کو اس لئے مارا گیا کیوںکہ ٹرین میں سیٹ کو لے کر لڑائی ہو گئی تھی۔ اب عظیم کو اس لئے مار دیا گیا کیوںکہ بچوں کا آپس میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ اور کتنے مسلمان شکار ہوں گے...‘‘

معروف صحافی اور مصنفہ صبا نقوی نے کہا، ’’میرے گھر سے زیادہ دور نہیں۔ میرے گھر کے نزدیک کے ایک مولانا جائے وقوعہ سے واپس لوٹے۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت بچے واردات کو انجام دے رہے تھے بڑے افراد تماشائی بنے ہوئے تھے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Oct 2018, 12:09 PM