لکھنؤ: سینئر صحافی ادے سنہا چل بسے

سینئر صحافی اونکریشور پانڈے نے ان کی موت پر کہا، ’’ادے سنہا دنیائے صحات کا ایک بڑا نام تھا۔ وہ پہلے ایسے ہندی ایڈیٹر تھے جن کو امریکی صدر نے انٹرویو کے لئے وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بدھ کو سینئر صحافی ادے سنہا کا انتقال ہوگیا۔ وہ 64 سال کے تھے۔ خاندانی ذرائع نے بتایا کہ سنہا نے بدھ کو علی الصبح چار بجے ریاستی راجدھانی لکھنؤ کے مہا نگر علاقے میں واقع ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں آخری سانس لی۔ انہیں سانس میں تکلیف کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

لواحقین میں بیوہ اور دو بیٹے ہیں۔ سنہا نے مختلف اخبارات میں کام کیا ہے۔ وہ 1985 تا 1988 کے درمیان لکھنؤ کے دی ہندو اخبار کے ساتھ جڑے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے لکھنؤ میں پائنیئر اور سوتنتر بھارت کے ریزڈینس ایڈیٹر کے طور پر کام کیا۔


وہ رانچی سے شائع ہونے والے پربھات خبر کے بھی ایڈیٹر رہے۔ بعد میں بھاسکر گروپ کے بھی ایڈیٹر بنے۔ وہ راشٹریہ سہار اور دینک ہری بھومی سے بھی وابسطہ تھے۔ سنہا مستقل طور سے مختلف چینلوں پر بھی دکھائی دیتے تھے۔ سینئر صحافی کی موت پر اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ، اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت سمیت کئی دیگر سیاسی لیڈروں اور سینئر صحافیوں نے اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ادے سنہا کے انتقال کی خبر ملنے پر ان کے واقف کار حیران رہ گئے۔ سینئر صحافی اونکریشور پانڈے نے کہا، ’’ادے سنہا ہمارے دور کے دنیائے صحات کا ایک بڑا نام تھے۔ وہ پہلے ہندی ایڈیٹر تھے جن کو امریکی صدر نے انٹرویو کے لئے وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا تھا۔ ان کا جانا ایک بڑا صدمہ ہے۔ ادے سنہا نے صحافت کی کئی نسلوں کی پرورش کی اور انہیں نکھارا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔