رمضان میں ووٹنگ نہ کرانے والی عرضی ہائی کورٹ سے خارج

لوک سبھا انتخابات کے تحت 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہونے والی ووٹنگ ماہ رمضان میں ہوگی، اس کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی کو وہاں سے خارج کر دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات 2019 کے تحت ماہ رمضان کے ایام میں ہونے والی ووٹنگ کو مؤخر کرنے والی عرضی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ عرضی گزار محمد جمال الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں جس وقت ووٹنگ ہوگی اس دوران مسلمان روزہ کی حالت میں ہوتے ہیں لہذا ووٹنگ کا عمل روزے کے دورانیہ سے پہلے یا بعد میں کرایا جانا چاہیے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس پی کے ایس بگھیل اور جسٹس پنکج بھاٹیا کی بینچ نے محمد جمال الدین صدیقی کی مفاد عامہ کی عرضی پر اپنا فیصلہ سنایا۔ عرضی کے خلاف پی این رائے نے الیکشن کمیشن کی طرف سے موقف پیش کیا۔

عرضی گزار کا کہنا تھا کہ 6 مئی سے 5 جون تک ماہ رمضان رہے گا جس کے دوران مسلمان صبح تقریباً 4 بجے سے تقریباً پونے ساتھ بجے تک روزے کی حالت میں رہیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہونے والی ووٹنگ کو روزے سے پہلے یا بعد میں کرائی جائے۔ عدالت عالیہ نے اس موضوع کو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہونے کی وجہ سے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔

واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے عہدیداران نے بھی مئی میں ماہ رمضان کے دوران لوک سبھا انتخابات کے تحت پولنگ کرائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے پولنگ کی تاریخوں کو تبدیل کرنے پر غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ادھر الیکشن کی طرف سے رمضان کے مہینے میں پولنگ کرائے جانے کو لے کر اٹھائے جانے والے سوالوں کو پہلے ہی مسترد کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولنگ کی تاریخوں میں جمعہ اور اہم تہواروں کا خیال رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔