مظفر نگر: لاٹھی لے کر ای وی ایم کی پہریداری، ’معتبر نہیں چوکیدار کی چوکیداری‘

جہاں ای وی ایم رکھی گئی ہیں وہاں 2 درجن سے زائد لوگ مستعد ہیں۔ رات اور دن کے لیے الگ الگ ٹیمیں متعین ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر حقہ، چارپائی اور کھانے کے سبھی انتظامات ہیں۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

مظفر نگر میں پورا اپوزیشن 13 دن سے ای وی ایم کی پہریداری میں لگا ہوا ہے۔ 11 اپریل کو مظفر نگر میں ہوئی پولنگ کے بعد سے ہی اتحاد کے امیدوار چودھری اجیت سنگھ کے حامیوں نے یہاں ڈیرا جما دیا تھا۔ مظفر نگر میں ای وی ایم مشین نئی منڈی کوکڑا میں رکھی گئی ہے۔ یہیں 23 مئی کو ووٹ شماری ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، بجنور لوک سبھا کے امیدوار ملوک نگر کی بھی ایک ٹیم یہاں پہریداری کر رہی ہے جن کی دو اسمبلی حلقہ اسی ضلع کے حصے ہیں۔ یہاں موجود لوگوں کے مطابق انھیں حکومت کی چوکیداری پر بھروسہ نہیں ہے اس لیے اپنے سامان کی حفاظت خود کر رہے ہیں۔

ای وی ایم رکھے جانے والی اس جگہ پر دو درجن سے زیادہ لوگ مستعد ہیں۔ یہاں نوجوانوں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ رات اور دن کے لیے الگ الگ ٹیم متعین ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر حقہ، چارپائی اور کھانے کے سبھی انتظامات ہیں۔ آر ایل ڈی کے ضلعی صدر اجیت راٹھی ان کی قیادت کر رہے ہیں جب کہ ایس پی-بی ایس پی کے کارکنان بھی موجود رہتے ہیں۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

ای وی ایم مشینوں کے سامنے سڑک کی ایک طرف ٹینٹ لگا کر حقہ گُڑگُڑا رہے ہیں۔ اجیت راٹھی ہمیں بتاتے ہیں کہ انھیں حکومت کی نیت پرشبہ ہے کیونکہ چوکیدار ایماندار نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ای وی ایم بدلی جا سکتی ہیں اس لیے ان کی خود حفاظت کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ووٹنگ کے دوران انتظامی عملے نے بی جے پی امیدوار کو فائدہ پہنچانے کی جو کوششیں کیں اور جس طرح اپوزیشن اراکین کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، اس سے ہم انتظامیہ کی نیت کو جان گئے ہیں۔ وہ چودھری صاحب (اجیت سنگھ) کو شکست دینا چاہتے ہیں جب کہ ان کے حق میں زبردست ووٹنگ ہوئی ہے۔ وہ انتخاب جیت گئے ہیں۔ اب مشینوں کی گڑبڑی سے ہی انھیں شکست دی جا سکتی ہے۔ اس لیے ہم پہرہ دے رہے ہیں۔‘‘

ککڑا میں پہریداری کر رہے لوگوں میں اکثریت کسانوں کی ہے۔ سسولی کے کسان بھگت سنگھ یہاں گزشتہ 12 دنوں سے پہرہ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’سرکار نکمی ہے۔ اس وقت کسانوں کے گیہوں کی کٹائی اور گنا بوائی کا وقت ہے لیکن تب بھی وہ یہاں جمے ہوئے ہیں کیونکہ مودی حکومت نے کسانوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ کسانوں کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ یہ حکومت چلی جائے۔‘‘ بھگت سنگھ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ لوگ کسی بھی طرح کی گڑبڑی کر سکتے ہیں۔ ای وی ایم کو بدلا جا سکتا ہے، اس میں چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے، اس لیے ہم خود پہرہ دے رہے ہیں اور کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

ای وی ایم کی پہریداری کر رہے میجر سنگھ بھی بی جے پی کی سازشوں کا تذکرہ ’قومی آواز‘ سے کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’چودھری اجیت سنگھ ایک نہایت ہی شریف آدمی ہیں لیکن بی جے پی میں بڑے بڑے شاطر بھرے ہوئے ہیں۔ یہ سبھی چودھری صاحب کو بے عزت کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ انھوں نے بھی یہ بات بتائی کہ ووٹنگ کے دوران کئی جگہ پر گڑبڑی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور کچھ مقامات پر تو فرضی ووٹنگ بھی ہوئی۔

آر ایل ڈی کے ترجمان ابھشیک چودھری نے نمائندہ سے بوگس ووٹنگ کیے جانے کے خدشہ کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مظفر نگر میں 66.66 فیصد ووٹنگ ہوئی اور اس کی جانکاری انتخابی کمیشن نے میڈیا کو بھی دی۔ لیکن الیکٹورل افسر سے یہ نمبر 68.22 فیصد ہو گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے 6 بجے کے بعد ووٹنگ کی کیونکہ یہ لوگ لائن میں لگے ہوئے تھے۔ آر ایل ڈی طلبا یونین کے ضلعی صدر پراگ چودھری اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ ووٹوں میں 2 فیصد کا یہ اضافہ کافی اہم ہے کیونکہ یہ تقریباً 30 ہزار ووٹ ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اپنی شکست دیکھ کر بی جے پی نے ایسا کیا۔ یہ بات اس لیے بھی کہی جا سکتی ہے کیونکہ یہ سبھی جو لائن میں لگے ہوئے تھے وہ صرف بی جے پی حامی بوتھوں پر ہی کیوں نظر آ رہے تھے۔ اپنی شکست دیکھ کر اُن لوگوں نے فرضی ووٹنگ کروائی اور اس میں ایڈمنسٹریشن کے لوگوں کی بھی ملی بھگت شامل تھی۔ حالانکہ مظفر نگر کے ضلع مجسٹریٹ آلوک پانڈے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ووٹنگ میں کوئی جانبداری نہیں ہوئی ہے اور ای وی ایم کی سیکورٹی میں انتظامیہ پوری طرح اہل ہے۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

بجنور لوک سبھا کے بلبیر سنگھ ناگر بھی ای وی ایم کی پہریداری کر رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’’بجنور لوک سبھا کے دو اسمبلی حلقہ مظفر نگر ضلع میں آتے ہیں اور اس جگہ کی ای وی ایم بھی یہاں رکھی گئی ہیں۔ میں ان سبھی ای وی ایم کی پہریداری کر رہا ہوں کیونکہ حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔‘‘ بی ایس پی ضلع صدر ستپال کٹیار بھی یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان کی فیملی کے لوگوں کی مکمل حمایت انھیں حاصل ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کئی لوگوں کی فیملی ایک ساتھ مل کر ای وی ایم کی نگرانی میں لگےہوئے ہیں۔ ایک نوجوان اس سلسلے میں بتاتا ہے کہ ’’فیملی کے لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ وہیں رہو، رکھوالی کرو۔ یہ حکومت دوبارہ نہیں آنی چاہیے۔ یہ بے ایمان لوگ ہیں۔ ان کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ، سی بی آئی سب کی عزت خراب کر دی۔ سارے کام بگاڑ دیئے۔‘‘ وہ مزید کہتا ہے کہ ’’جب اتنی سخت سیکورٹی میں رافیل کی فائل غائب ہو سکتی ہے تو ای وی ایم بھی بدلی جا سکتی ہے۔‘‘

پہریداری میں لگے ایک دیگر شخص راجندر سنگھ بھی بی جے پی حکومت کو بے دخل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’کسان کبھی نہیں چاہتا کہ یہ حکومت واپس آئے۔ انھوں نے گنے کی قیمت نہیں بڑھائی، لوگوں کو پریشان کیا۔ ان لوگوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے غلط طریقہ اختیار کیا۔ 2014 میں انھوں نے ہندو-مسلم میں منافرت پھیلا کر اپنا مفاد حاصل کر لیا۔ اب ان سے جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ کشمیر میں تین کوئنٹل آر ڈی ایکس کہاں سے آیا، تو جواب نہیں دیتے۔ ان سے سوال پوچھنا گناہ ہے۔ ہم اس بار کسی بھی حال میں بی جے پی کو برسراقتدار نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Apr 2019, 5:10 PM
/* */