گیا میں مانجھی بنام مانجھی میں زوردار مقابلے کی توقع

سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی کے مقابلے میں اترے این ڈی اے امیدوار وجے کمار مانجھی سیاسی خاندان سے آتے ہیں۔ وجے مانجھی ’مهاگٹھ بدھن‘ کی حلیف آر جے ڈی کی سابق ایم پی بھگوتی دیوی کے چھوٹے بیٹے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار میں لوک سبھا کی 40 سیٹوں میں سے انتہائی اہم اور پروقار گیا (ریزرو) پارلیمانی حلقہ میں اس مرتبہ کے عام انتخابات میں ’مانجھی بنام مانجھی‘ کے درمیان زوردار مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا گڑھ مانی جانے والی گیا (ریزرو) سیٹ جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے حلیفوں کے درمیان سیٹوں کے تال میل میں بی جے پی کی کئی ایسی ہی سیٹیں جے ڈی یو یا پھر اس کے دوسرے حلیفوں کے کھاتے میں گئی ہیں۔ جے ڈی یو نے گیا سے وجے کمار مانجھی کو امیدوار بنایا ہے۔ ان پر بی جے پی کے گڑھ میں این ڈی اے کا جھنڈا لہرانے کا بڑا چیلنج ہے۔

سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی کے مقابلے میں اترے این ڈی اے امیدوار وجے کمار مانجھی سیاسی خاندان سے آتے ہیں۔ وجے مانجھی ’مهاگٹھ بدھن ‘کی حلیف راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی سابق ایم پی بھگوتی دیوی کے چھوٹے بیٹے ہیں اور ان کی بہن سمتا دیوی ابھی آر جے ڈی کی رکن اسمبلی ہیں۔ وجے مانجھی فروری 2005 کے بہار اسمبلی انتخابات میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

وہیں، این ڈی اے امیدوار کو چیلنج کرنے کے لئے مهاگٹھ بندھن نے ریاست کے سابق وزیر اعلی اور ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے سربراہ جیتن رام مانجھی کو میدان میں اتارا ہے۔ اس سے پہلے گیا ریزرو سیٹ سے آر جے ڈی مسلسل انتخابات لڑتی آرہی ہے۔ سال 2009 اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ہری مانجھی نے آر جے ڈی کے رام جی مانجھی کو شکست دی تھی۔

مهاگٹھ بندھن کے امیدوار جیتن مانجھی 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد بہار کے وزیر اعلی بنے تھے کیونکہ اس وقت کے وزیر اعلی نتیش کمار نے اپنی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کی ناقص کارکردگی کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

تاہم مانجھی کے وزیر اعلی بننے کے کچھ ماہ بعد ہی ان کے اور نتیش کمار کے درمیان تعلقات مسلسل خراب ہوتے گئے اور بالآخر انہیں پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ مانجھی نے ہندوستانی عوام مورچہ کے نام سے ایک نئی پارٹی تشکیل دی اور سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کا حصہ بن گئے۔ مهاگٹھ بندھن کو چھوڑ کر جے ڈی یو کے بی جے پی کے ساتھ مل کر ایک بار پھر بہار میں حکومت بنانے کے بعد مانجھی کے رخ میں بھی تبدیلی آئی۔ کچھ ماہ بعد مانجھی نے این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ دیا اور مهاگٹھ بندھن کا حصہ بن گئے۔ مهاگٹھ بندھن میں اس مرتبہ مانجھی کی پارٹی کو تین سیٹیں دی گئیں ہیں جس میں گیا سب سے زیادہ اہم ہے۔

گیا لوک سبھا حلقہ کے تحت چھ اسمبلی سیٹیں آتی ہیں جن میں گیا شہر، بیلاگنج، وزیر گنج، بودھ گیا، باراچٹی اور شیرگھاٹی شامل ہیں۔ گیا پارلیمانی حلقہ میں کل 2860508 ووٹر ہیں۔ ان میں 1481994 مرد، 1378428 خواتین اور 86 ٹرانسجنڈر رائے دہندگان شامل ہیں۔ اس مرتبہ تقریبا 46 ہزار نئے ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

’موكش نگری ‘کے طور پر عالمی شہرت یافتہ گیا پارلیمانی سیٹ پر گزشتہ دو دہائی سے ’مانجھیوں‘ کا قبضہ برقرار ہے۔ سال 1999 میں بی جے پی کے رام جی مانجھی، 2004 میں آر جے ڈی کے راجیش کمار مانجھی اور 2009 اور 2014 میں بی جے پی کے ہری مانجھی یہاں سے منتخب ہوئے تھے۔

گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ہری مانجھی کو 326230 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف اور آر جے ڈی کے امیدوار رام جی مانجھی کو 210726 ووٹ ملے۔ اس انتخابات میں جیتن رام مانجھی نے جے ڈی یو امید وار کے طور پر اپنی قسمت آزمائی تھی لیکن انہیں تیسر ے مقام پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔