لوک سبھا: ہنگامہ کے سبب مانسون اجلاس کا پہلا دن ضائع!

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن کی کارروائی صبح گیارہ بجے شروع ہوئی تو وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن ممبروں کی شدید ہنگامے کی وجہ سے اپنی وزراء کی کونسل کے نئے ممبران کو متعارف نہیں کرا سکے۔

پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: کسانوں، افراط زر، پٹرول، ڈیزل کے داموں کے سلسلے میں حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کے مانسون سیشن کے پہلے دن پیر کو لوک سبھا میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا اور ایوان کی کارروائی منگل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ دو التواء کے بعد تیسری مرتبہ جیسے ہی سہ پہر ساڑھے تین بجے ایوان کا اجلاس شروع ہوا کانگریس، ترنمول کانگریس، دراوڑ مننترا کھزگم، شرومنی اکالی دل اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ارکین ڈائس کے ارد گرد جمع ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ ان لوگوں نے تختیاں بھی اٹھا رکھیں تھیں جس میں کسانوں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں، مہنگائی کے بارے میں نعرے لکھے گئے تھے۔ اسپیکر اوم برلا نے تمام ممبران سے اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی گزارش کی، انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کو ہر موضوع اور ایشو پر بات کرنے کا کافی مواقع دیئے جائیں گے۔

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی کہا کہ وہ ایوان کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ اوم برلا نے یہ بھی کہا کہ جب حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے تو ممبران کو اپنی نشستوں پر بیٹھنا چاہیے۔ اس کے بعد اسپیکر نے مرکزی وزیر مواصلات، انفارمیشن ٹکنالوجی اور الیکٹرانکس اشوینی وشنو کو بلایا جنہوں نے شور مچانے کے دوران سیاستدانوں، صحافیوں اور اسرائیلی سافٹ ویئر کے استعمال سے متعلق دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کے الزامات کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر ایک بیان پڑھ کر حکومت کے مؤقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس سنسنی کے پیچھے جو بھی وجہ ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہندوستان میں قائم پروٹوکول کی وجہ سے غیر قانونی طور پر کسی کی جاسوسی یا نگرانی ممکن نہیں ہے۔


اشوینی وشنو کے بیان کے اوم برلا نے دوبارہ ممبروں سے اپیل کی کہ وہ پرسکون ہوجائیں اور اپنی جگہوں پر بیٹھ جائیں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون کریں لیکن اس کا حزب اختلاف کے ممبروں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد اسپیکر نے منگل کی صبح 11 بجے تک ایوان کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

اس سے قبل ایک مرتبہ کی التوا کے بعد جیسے ہی دوپہر 2 بجے ایوان شروع ہوا کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) وغیرہ جیسی اپوزیشن جماعتوں کے ممبران نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے ہوئے اسپیکر کے پوڈیم کے گرد جمع ہوگئے اور نعرے لگانے لگے۔ پریذائیڈنگ چیئرمین راجندر اگروال نے اپوزیشن اراکین سے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھیں اور ایوان کی کارروائی کو چلنے دیں، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس پر راجندر اگروال نے سہ پہر ساڑھے تین بجے تک کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔


پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن کی کارروائی صبح گیارہ بجے شروع ہوئی تو وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن ممبروں کی شدید ہنگامے کی وجہ سے اپنی وزراء کی کونسل کے نئے ممبران کو متعارف نہیں کرا سکے۔ شدید ہنگامے کے باعث اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔