لاوے پورہ تصادم: سری نگر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال

کسی بھی سیاسی یا علاحدگی پسند جماعت کی طرف سے کوئی ہڑتال کال دئے بغیر ہی سری نگر کی سیول لائنز اور شہر خاص کے کئی علاقوں میں جمعے کے روز ہڑتال رہی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: لاوے پورہ تصادم میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کے مطالبے کے حق میں جمعے کے روز سری نگر کے بیشتر حصوں میں ہڑتال رہی۔ کسی بھی سیاسی یا علاحدگی پسند جماعت کی طرف سے کوئی ہڑتال کال دئے بغیر ہی سری نگر کی سیول لائنز اور شہر خاص کے کئی علاقوں میں جمعے کے روز ہڑتال رہی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق بازاروں میں تمام دکانیں بند رہیں تاہم سڑکوں پر پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جاری رہی۔ شہر کے مرکزی علاقوں جیسے تاریخی لالچوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، مائسمہ، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ، بٹہ مالو، مولانا آزاد روڈ، رزیڈنسی روڈ ور ڈلگیٹ میں تجارتی و دیگر متعلقہ سرگرمیاں ٹھپ رہیں۔


ان علاقوں میں بازار بند رہے تاہم ریڑہ بانوں کو سبزیاں و دیگر چیزیں بیچتے ہوئے دیکھا گیا۔ شہر خاص کے نوہٹہ، گوجوارہ اور حبہ کدل علاقوں میں بھی بازار بند رہے تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔ دریں اثنا حکام نے امن و قانون کی بر قراری کے لئے حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔

بتادیں کہ لاوے پورہ سری نگر میں بدھ کے روز تصادم میں تین نوجوان مارے گئے جن کی شناخت اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمد کے بطور ہوئی۔ فوج کا کہنا ہے کہ مہلوکین جنگجو تھے جو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔


پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ مہلوکین میں سے دو جنگجوؤں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور جنگجوؤں کی صفوں کی شمولیت کی تھی۔ تصادم کے بعد مہلوکین کے اہلخانہ نے پولیس کنٹرول روم سری نگر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہلوکین جنگجو نہیں بلکہ طالب علم تھے۔

ادھر وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم) نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جہاں پی ڈٰ پی صدر محبوبہ مفتی نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ان سے اس واقعے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ انہیں موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے اس واقعے میں تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔