لداخ تعطل: ہندوستانی اورچینی فوجی حکام کے درمیان میٹنگ کا آغاز

مشرقی لداخ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر گزشتہ ایک مہینے سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کے لئے ہندوستان اور چین کے سینئر فوجی حکام کے درمیان آج ایک اعلی سطحی میٹنگ ہورہی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مشرقی لداخ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر گزشتہ ایک مہینے سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کے لئے ہنوستان اور چین کے سینئرفوجی حکام کے درمیان آج ایک اعلی سطحی میٹنگ ہورہی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل سطح کے عہدیداروں کی یہ میٹنگ چین کے چشول مولڈو میں واقع بارڈر پرسنل میٹنگ پوائنٹ میں ہورہی ہے ، جو اس طرح کی میٹنگوں کے لئے طے شدہ دو مراکز میں سے ایک ہے۔ اس میٹنگ میں ہندوستان کی نمائندگی لیہہ میں 14 ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہرندر سنگھ کر رہے ہیں جبکہ چین اور جنوبی شیانگ ملٹری ڈویژن کور کے کمانڈر میجر جنرل لن کی ہیں۔ میجر جنرل کو چین سے سے دو دن قبل یہ نئی ذمہ داری ذمہ داری سونپی گئی تھی۔


اس میٹنگ سے ایک روز قبل ، جمعہ کے روزدونوں ممالک کی وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری سطح کی بات چیت میں صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے مثبت اشارے دیئے گئے تھے۔ وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیاء) نوین شریواستو اور چین کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل وو چیانگاؤ کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں ہندوستان اور چین کے مابین پرامن ، مستحکم اور متوازن تعلقات عالمی تناظرمیں استحاکم کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ منگل کے روز ، آرمی کے تیسرے ڈویژن کے چیف ، جو میجر جنرل رینک کے افسر ہیں ، انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ

اس قضیہ پر ایک ساتھ بات کی تھی لیکن یہ بات چیت بے نتیجہ رہی۔ اس کے بعد جمعہ کو ایک اعلی سطحی میٹنگ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی دونوں فریق کے مابین مختلف سطح کے عہدیداروں کے درمیان تقریبا آٹھ میٹنگیں ہوچکی ہیں۔

لائن آف کنٹرول پر بنیادی طور پر تین مقامات پر دونوں فوجوں کے مابین تعطل ہے۔ اور اس حوالہ سے گزشتہ تقریباً ایک مہینے سے دونوں فریق اچھی خاصی تعداد میں فوجیوں کو وہاں جمع کر چکے ہیں۔ آج صبح فوج کے ذریعہ جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے حکام سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال کو حل کرنے کے لئے قائم فوجی اور سفارتی چینلزسے بات چیت کر رہے ہیں۔ میڈیا سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حقائق اور قیاس آرائیوں کی بنیاد پر رپورٹنگ سے باز رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔