دہلی کے اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے ہاہاکار: وزیر اعلیٰ

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہلی کو آکسیجن چاہیے۔ میری اپیل ہے کو جو بھی سن رہا ہے اور جن جن افراد کو فیصلہ کرنا ہے، ان سبھی سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ ہماری دہلی کو آکسیجن چاہیے، ہمیں آکسیجن دیجیے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ہفتے کے روز کہا کہ دارالحکومت میں آکسیجن کی بہت زیادہ کمی ہونے کے سبب اسپتالوں میں ہاہاکار مچا ہے۔ اروند کیجریوال نے سرسوتی وہار پالی کلینک کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ چاروں طرف اسپتالوں سے ایس او ایس کال آ رہے ہیں کہ اس اسپتال میں آکسیجن ختم ہو گئی ہے، اس میں نصف گھنٹے کی آکسیجن بچ گئی ہے۔ بہت زیادہ مشکل حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم نے عدالت میں بھی کہا ہے اور مرکزی حکومت کو بھی لکھا ہے کہ دہلی کو یومیہ 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے، لیکن ہمیں 976 ٹن کے مقابلے 490 ٹن آکسیجن الاٹ کیا گیا ہے اور ہمیں یہ 490 ٹن آکسیجن بھی نہیں مل پا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز محض 312 ٹن آکیسجن آئی ہے۔ دہلی کو 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور اس کے مقابلے ہمیں 312 ٹن آکسیجن ملی ہے۔ دہلی کو 976 ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور اگر ہمیں 312 ٹن آکسیجن دی جائے گی تو کیسے کام چلے گا؟ آج سارے اسپتالوں کے اندر ہاہاکار مچا ہوا ہے۔ کئی اسپتالوں نے بولا ہے کہ انھیں اپنے مریض اسپتال سے نکالنے پڑیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہلی کو آکسیجن چاہیے۔ میری اپیل ہے کو جو بھی سن رہا ہے اور جن جن افراد کو فیصلہ کرنا ہے، ان سبھی سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ ہماری دہلی کو آکسیجن چاہیے، ہمیں آکسیجن دیجیے۔


اروند کیجریوال نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صرف اور صرف آکسیجن کی وجہ سے مریض اسپتال کے باہر انتظار کرنے کے لیے مجبور ہیں۔ آج ہمیں آکسیجن دے دیجیے، یہ مسئلہ دور ہو جائے گا۔ ہم نے رادھا سوامی ستسنگ ویاس میں پانچ ہزار بیڈ تیار کیے ہیں۔ وہاں محض 150 بیڈ ہی زیر استعمال ہیں، کیونکہ آکسیجن ہی نہیں ہے۔ ہم نے کامن ویلتھ گیمس ولیج اور یمنا اسپورٹس کمپلیکس میں مشترکہ طور پر 1300 بیڈ تیار کیے ہیں۔ ہم نے بُراڑی اسپتال کے اندر 2500 بیڈ تیار کیی ہیں۔ اگر آج ہمیں کافی مقدار میں آکسیجن مل جائے تو نو ہزار آکسیجن بیڈ دہلی میں 24 گھنٹے کے اندر تیار ہیں۔ لیکن ہمارے پاس آکسیجن ہی نہیں ہے۔ دہلی آکسیجن کا پروڈکشن تو کرتا نہیں ہے، تو ہم کس کے پاس جائیں اور کس سے آکسیجن مانگیں؟

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں آکسیجن مل جاتی ہے اور اتنے سارے اضافی بیڈ بڑھا لیتے ہیں تو اس طرح ایک بہ ضابطہ سسٹم تیار ہو جاتا۔ وہاں مریض کو ڈاکٹر کے ذریعے تمام دوائیں بھی مل جاتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمبولنس کے ذریعے زیادہ پیسہ وصولنے والوں پر دہلی حکومت کارروائی کر رہی ہے۔ دہلی حکومت کی ٹیمیں پولیس کے ساتھ مشترکہ طور پر مسلسل کارروائی کر رہی ہیں۔ جو بھی دواؤں کی کالا بازاری کر رہے ہیں انھیں پکڑا جا رہا ہے۔ لیکن ابھی ہمیں بہت بڑی سطح پر آکسیجن کے بیڈ بڑھانے پڑیں گے۔ کورونا کی اس لہر میں جو بھی بیمار پڑ رہا ہے، اسے سب سے پہلے آکسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ مریض کا آکسیجن لیول 90، 89 یا 88 جیسے ہی آتا ہے اسے اسی وقت آکسیجن دے دیتے ہیں تو اس کی جان بچ سکتی ہے لیکن عوام کو آکسیجن ہی نہیں مل پا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔