سازش کے تحت گھر چھین کر تانا شاہ حکومت اترا رہی ہے :کھڑگے

کانگریس صدر نے کہا کہ راہل گاندھی کا سرکاری گھر گیا لیکن وہ کبھی ان کے دل سے حق کی لڑائی لڑنے کے جزبے کو نہیں نکال پائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ہفتہ یعنی 22 اپریل کو بی جے پی اور این ڈی اے حکومت پر سخت حملہ کیا ۔ درحقیقت، راہل گاندھی نے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دیے جانے کے بعد ہفتہ یعنی 22 اپریل دوپہر کو تغلق لین بنگلہ مکمل طور پر خالی کر دیا اور اس کی چابہ سرکاری اہلکار کو سونپ دی۔ کھڑگے نے اس کو لے کر بی جے پی پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا کہ ہم کانگریس پارٹی ہیں، جس کے گھر میں پورا ہندوستان رہتا ہے۔ یہ لوگ حق کی لڑائی کے جزبے کو کبھی خالی نہیں کرا پائیں گے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹویٹ کیا، "ہم کانگریس پارٹی ہیں! جس کا پورا گھر ہندوستان ہے اور جس کے گھر میں ہندوستان رہتا ہے، اس کا "گھر" چھین کر اترا رہی ہے تاناشاہ حکومت ۔ راہل گاندھی کا سرکاری گھر گیا لیکن وہ کبھی ان کے دل سے حق کی لڑائی لڑنے کے جزبے کو نہیں نکال پائیں گے۔‘‘


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کرناٹک کے کولار میں 2019 کے انتخابات کے دوران مودی سرنیم پر کیے گئے تبصرے کے لیے پارلیمنٹ کی رکنیت کھو دی ہے۔ انہوں نے یہ تبصرہ مودی سرنم کے حوالے سے کیا تھا۔ گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے پرنیش مودی نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس معاملے میں سورت کی عدالت نے راہل گاندھی کواس معاملے میں جو سب سے زیادہ سزا ہو سکتی تھی یعنی دو سالی کی وہ دو سال سزا کی سنا کر ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرا دی ۔

پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کے بعد انہیں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھیجا گیا، انہیں 22 اپریل تک بنگلہ خالی کرنا تھا۔ 20 اپریل کو سورت کی عدالت نے ہتک عزت کیس میں سزا کے خلاف راہل گاندھی کی عرضی کو خارج کر دیا۔ ایڈیشنل سیشن کورٹ کے جج آر پی موگیرا نے اس پر صرف ایک لفظ کہا تھا – برخاست، مطلب برخاست۔


درحقیقت، 13 اپریل کو جج موگیرا نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس معاملے میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اب راہل سے ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔ اب اس کے پاس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن کا وقت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔