کیرالہ: ماتھر گرام پنچایت کا تاریخی فیصلہ، دفتر میں ’سر‘ اور ’میڈم‘ جیسے الفاظ کے استعمال پر پابندی

ماتھر پنچایت کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ ’’جمہوریت میں عوام ہی مالک ہوتی ہے اور عوامی نمائندے و افسران خدمت کے لیے ہوتے ہیں، وہ ہم سے خدمات لے سکتے ہیں، کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔‘‘

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

تنویر

کسی بھی دفتر میں ’سر‘ اور ’میڈم‘ کے القاب سے پکارے جانے کی روایت عام ہے، یکن کیرالہ کے شمالی ضلع پلکڑ واقع ماتھر گرام پنچایت نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے دفتر میں ’سر‘ اور ’میڈم‘ جیسے الفاظ کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ اب یہاں آنے والے لوگوں کو کسی بھی پنچایت آفس ملازم یا افسر کو سر یا میڈم کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ماتھر گرام پنچایت نے یہ فیصلہ اس لیے لیا ہے تاکہ عوام اور افسران کے درمیان کھڑی دیوار کو توڑا جا سکے اور اعتماد کا ایک رشتہ قائم ہو سکے۔

ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ کے مطابق پنچایت پریشد کی حال ہی میں ہوئی میٹنگ میں اس قانون کو اتفاق رائے سے نافذ کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سیاسی نااتفاقی کو دور کرتے ہوئے 7 سی پی ایم، 16 کانگریس اور ایک بی جے پی نامزد رکن نے اس قانون پر حامی بھری۔ اس کے ساتھ ہی ماتھر ملک کی پہلی ایسی گرام پنچایت بن گئی ہے جہاں اس طرح کے الفاظ کے استعمال پر روک لگا دی گئی ہے۔


ماتھر پنچایت کے نائب صدر پی آر پرساد نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ہم سبھی کا ماننا تھا کہ ’سر‘ اور ’میڈم‘ جیسے لفظ ہمارے پاس آنے والے لوگوں اور ہمارے درمیان فرق پیدا کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جمہوریت میں عوام ہی مالک ہوتی ہے اور عوامی نمائندے اور افسران ان کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں۔ انھیں ہم سے گزارش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہم سے خدمات لے سکتے ہیں، کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ پنچایت دفتر کے باہر ایک نوٹس بھی چسپاں کر دیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی ملازم یا افسر کسی شخص کو عزت نہیں دینے پر کسی خدمت سے محروم رکھتا ہے تو وہ اس کی شکایت سیدھے پنچایت صدر یا سکریٹری کو کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سبھی افسران کو اپنے ٹیبل پر اپنے نام کا بورڈ رکھنے کو بھی کہا گیا ہے، اور ہدایت دی گئی ہے کہ اگر کسی کو اپنے سے بڑے کسی افسر یا ملازم کو ان کے نام سے خطاب کرنے میں دقت ہو تو وہ انھیں ملیالم میں چیٹن (بڑا بھائی) یا چیچی (بڑی بہن) بلا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔