روزگار کا خواب دکھانے والے کیجریوال نے خاتون آنگن باڑی کارکنان کو کیا بے روزگار: کانگریس

دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے کہا کہ روزگار دینے کا وعدہ کرنے والی کیجریوال حکومت نے 400 سے زائد خاتون آنگن باڑی کارکنان کا روزگار چھین لیا ہے۔

دہلی کانگریس کے سربراہ انل چودھری / تصویر ڈی پی سی سی
دہلی کانگریس کے سربراہ انل چودھری / تصویر ڈی پی سی سی
user

قومی آوازبیورو

’’دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بہروپیہ بن کر تحریک کی دہلیز پار کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا، اور اب ان کی حکومت تحریک کرنے والے ملازمین کو برخاست کر کے تاناشاہی رویہ اختیار کر رہی ہے۔ روزگار دینے کا وعدہ کرنے والی حکومت نے 400 سے زائد خاتون آنگن باڑی کارکنان کا روزگار چھین لیا ہے۔‘‘ یہ بیان دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اروند کیجریوال 2013 میں اقتدار میں آنے سے پہلے سبھی غیر مستقل، کانٹریکچوئل اور ٹھیکے پر کام کرنے والے ملازمین کو مستقل کرنے کا جھوٹا وعدہ کیا تھا۔ اور یہی وعدہ انھوں نے پنجاب میں آنگن باڑی ملازمین سے کیا، لیکن کیجریوال کو 45 دنوں سے تحریک کر رہے آنگن باڑی ملازمین کی تحریک کی کوئی پروا نہیں جو مستقل ملازمت اور وقت پر تنخواہ کا لگاتار مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ جمہوری ملک میں سبھی کو اپنے حقوق کے لیے اظہارِ رائے کی آزادی ہے، لیکن بی جے پی کی مرکزی حکومت اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال آپسی ملی بھگت سے استحصال کرنے والا ایسما نافذ کر کے ایک ایک کر کے آنگن باڑی کارکنان کو ملازمت سے برخاست کر رہے ہیں۔ ابھی بڑی تعداد میں مزید آنگن باڑی ملازمین پر برخاستگی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کیجریوال حکومت آنگن باڑی، آشا ورکرس، گیسٹ ٹیچرس، ووکیشنل ٹیچرس کے ساتھ تفریق آمیز رویہ اختیار کر رہی ہے۔ پنجاب میں فائدہ لینے کے لیے کیجریوال نے دہلی کے آنگن باڑی ملازمین اور گیسٹ ٹیچرس کی تنخواہ بڑھانے کا اعلان کرنے کے باوجود تنخواہ نہیں بڑھائی ہے۔ اور یکساں کام، یکساں تنخواہ کے حقوق سے بھی انھیں محروم رکھا جا رہا ہے۔


چودھری انل کمار نے کہا کہ کانگریس پارٹی گیسٹ ٹیچرس، ووکیشنل ٹیچرس، آنگن باڑی کارکنان، آشا ورکرس اور ’این ڈی ایم سی‘ کے ٹی ایم آر اور آر ایم آر ملازمین کے حقوق کی لڑائی شروع سے لڑتی رہی ہے۔ کانگریس کے دباؤ میں ہی آ کر کیجریوال نے ان کی تنخواہ میں اضافہ کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */