کیجریوال کو جھوٹ بولنے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جانی چاہیے: چودھری انل کمار

چودھری انیل کمار نے کہا کہ کیجریوال نے بدعنوانی سے توجہ ہٹانے کے لیے خصوصی اسمبلی اجلاس کا غلط استعمال کیا اور خود کو بچانے کے لیے فضول معاملات پر بحث کی۔

چودھری انل کمار (کانگریس)
چودھری انل کمار (کانگریس)
user

قومی آوازبیورو

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو جھوٹ بولنے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری دی جانی چاہئے، ایسا اس لیے کیونکہ انہوں نے اپنے بدعنوان وزراء کو ’کلین چٹ‘ دینے کے لیے اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں خوب جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں 5 دن کی بحث ایک چال بازی اور فضول کام کے علاوہ کچھ نہیں، کیونکہ نہ تو کیجریوال اور نہ ہی ان کے نائب، وزیر برائے آبکاری و تعلیم منیش سسودیا نے آبکاری پالیسی اور کلاس روم تعمیر میں بدعنوانی کے سنگین الزامات کا جواب دیا۔

چودھری انل کمار نے کہا کہ دہلی کانگریس نے آبکاری پالیسی کے نفاذ میں بے ضابطگیوں و بدعنوانی اور سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز کی تزئین و آرائش میں ہوئے اخراجات کے بارے میں دہلی پولیس کمشنر اور لیفٹیننٹ گورنر سے شکایت کی ہے۔ کیجریوال یا سسودیا کو کوئی ’کلین چٹ‘ نہیں دی گئی، اس کی جگہ دہلی کانگریس نے گھوٹالوں کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس کا لیفٹیننٹ گورنر نے اب حکم دیا ہے۔ اس سے آبکاری و تعلیم کے وزیر منیش سسودیا کی مشکلیں بڑھیں گی۔


چودھری انیل کمار نے کہا کہ کیجریوال نے بدعنوانی سے توجہ ہٹانے کے لیے خصوصی اسمبلی اجلاس کا غلط استعمال کیا اور خود کو بچانے کے لیے فضول معاملات پر بحث کی۔ اس وجہ سے سرکاری خزانے کو بھاری قیمت چکانی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال نے سابق وزرا جتیندر تومر، سندیپ کمار، عاصم احمد خان اور ستیندر جین (جو فی الحال جیل میں ہیں، لیکن وزیر بنے ہوئے ہیں) کے خلاف بدعنوانی کے مختلف مقدمات اور گھوٹالوں میں ملوث ہونے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ علاوہ ازیں 38 عآپ اراکین اسمبلی کو مختلف معاملوں میں 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔